بنگلہ دیش میں 8 سال کے طویل عرصے میں دریائے پدما پر تعمیر کردہ نیا طویل ترین پل کا باقاعدہ افتتاح کردیا گیا ہے۔ پل کو عوامی آمد و رفت کے لیے کھول دیا گیا۔ پل کی لمبائی ساڑھے چھ کلومیٹر سے بھی زیادہ ہے۔
مذکورہ بالا پل کا افتتاح بنگلی دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے کیا۔ پل 6.51 کلومیٹر طویل ہے۔ کل مالیت تقریباﹰ 3.6 بلین امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اس عظیم الجثہ تعمیراتی منصوبے پر کام کے دوران حکومت کو سیاسی اپوزیشن کی طرف سے شدید تنقید اور کرپشن کے الزامات سمیت کئی طرح کے مسائل کا سامنا رہا۔
پروجیکٹ پر پیشرفت کے دوران رشوت اور بدعنوانی کے الزامات اور دیگر اسکینڈلز کے باعث عالمی بینک سمیت کئی بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے اس پل کی تعمیر کے لیے رقوم فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ابتدائی منصوبہ بندی کے مطابق ورلڈ بینک کو اس منصوبے کے لیے 1.2 بلین ڈالر مہیا کرنا تھے۔
بیرونی فنڈنگ سے انکار کے بعد ڈھاکہ حکومت کو اربوں ڈالر مالیت کا یہ منصوبہ ملکی مالی وسائل سے ہی مکمل کرنا پڑا۔ اس پل کی تعمیر اور اس کے استعمال میں آ جانے سے دارالحکومت ڈھاکہ اور ملک کی دوسری سب سے بڑی سمندری بندرگاہ مونگلہ کے مابین فاصلہ تقریباﹰ 100 کلومیٹر کم ہو گیا ہے۔
واضح رہے، ماوا میں منعقد ہونے والی ایک سرکاری تقریب میں پل کے افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں وزیر اعظم شیخ حسینہ نے کہا کہ یہ پل بنگلہ دیشی عوام کا ہے، انہی کے لیے ہے اور یہ ہمارے جذبات، تخیل، تخلیق، ہمت اور حوصلے کا عملی ثبوت بھی ہے۔
بنگلہ دیش بنیادی ڈھانچے کی ترقی سے متعلق چین کے بیلٹ اینڈ روڈ نامی پروجیکٹ کا براہ راست حصہ تو نہیں ہے، تاہم اس پل کی تعمیر چین کی وجہ سے ہی ممکن ہوئی۔ اس پل کو چینی ادارے چائنہ میجر برج انجینیئرنگ کمپنی نے تعمیر کیا۔
پل کے افتتاح کے موقع پر بنگلہ دیش میں چینی سفیر لی جی مِنگ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اس پل کی تعمیر اور اس کا بنگلہ دیشی عوام کے استعمال میں آنا چینی بنگلہ دیشی تعاون کی تاریخ میں ایک بڑا سنگ میل ہے۔
ماہرین اقتصادیات کو امید ہے کہ دریائے پدما پر تعمیر کیے گئے اس پل کی وجہ سے بنگلہ دیش کی مجموعی قومی پیداوار میں سالانہ 1.3 فیصد کا اضافہ ہو سکے گا۔
ملکی حکام کے مطابق یہ پل اتنا اہم ہے کہ اس نے ملک کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقوں کے کم از کم 21 اضلاع کو آپس میں جوڑ دیا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق بنگلہ دیش کی معیشت کا موجودہ حجم 465 بلین ڈالر کے برابر بنتا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران ملکی معیشت میں 6.9 فیصد کی شرح سے ترقی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
ماہرین تعمیرات کے مطابق اس پل کی تعمیر ایک بہت بڑا چیلنج تھا، جس کی کامیاب تکمیل کو چار ہزار سے زائد انجینیئروں نے اپنی مسلسل محنت سے ممکن بنایا۔ یہ پل مجموعی طور پر 41 ستونوں پر کھڑا کیا گیا ہے۔ ان میں سے ہر ستون کی تعمیر پانی کے نیچے 122 میٹر (400 فٹ) کی گہرائی سے شروع کی گئی تھی۔ یوں کسی بہت طویل پل کی تعمیر کے لیے پانی کے نیچے اتنی گہرائی تک جانے والے ستونوں کے لحاظ سے یہ ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے۔