اسلام آباد: گزشتہ 3 برسوں میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری راغب کرنے کے بعد ٹیلی کام انڈسٹری کی مارکیٹ کا حجم بڑھ کر 16 ارب 90 کروڑ ڈالر ہوگیا ہے اور اب وزات اطلاعات اور ٹیلی کام 2023 میں 5 جی متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے بھی اس ہدف کا خیر مقدم کیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کو اس شعبے کی کارکردگی پر حالیہ پریزنٹیشن میں وزارت نے ملک بھر میں ڈیجیٹلائزیشن کی مستقبل کی ضروریات ،5G جیسی مستقبل کی تکنیکی ضروریات متعارف کروانے کے علاوہ یونیورسل سروس فنڈ (یو ایس ایف) کے ذریعے ملک کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بھی ٹیلی کام خدمات اور انٹرنیٹ کی توسیع کے لیے “ڈیپ فائبرائزیشن” کے لیے شروع کیے گئے منصوبوں پر روشنی ڈالی۔
سال 2018-22 کے دوران ملک بھر میں 10 ہزار کلومیٹر سے زائد آپٹیکل فائبر کیبل بچھائی جائے گی جو ایک ہزار 175 قصبوں اور یونین کونسلوں کو تیز رفتار انٹرنیٹ فراہم کرے گی۔
وزارت نے کہا کہ یو ایس ایف منصوبوں کے تحت بلوچستان میں شاہراہوں اور موٹر ویز سمیت 1800 کلومیٹر سے زائد غیر محفوظ سڑکوں کے نیٹ ورک کا احاطہ کیا ہے۔
ڈیپ فائبرائزیشن منصوبے کی اہمیت پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق نے کہا کہ حکومت23-2022 کے اختتام تک آئی ٹی سروسز کی برآمدات کو 5 بلین ڈالر تک بڑھانے پر بھاری بینکنگ کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چھوٹے شہروں کے لوگوں کو سستے اور تیز رفتار انٹرنیٹ کی فراہمی یقینی بنائیں اور مجھے یقین ہے کہ خیبرپختونخوا اور گلگت بلستان کی لڑکیاں بھی اپنے مقامی علاقوں سے بطور فری لانسر کام کرسکیں گی۔
سال 21-2020 میں آئی ٹی سروسز کی ملکی برآمدات 47 فیصد بڑھ کر 2 ارب 10 کروڑ ڈالر ہوگئیں۔
رپورٹ میں اجاگر کیا گیا کہ یو ایس ایف نے پسماندہ علاقوں میں 29 ارب روپے کے 43 منصوبوں کا معاہدہ کر کے مستقبل میں ڈیجیٹل ترقی کے لیے ٹیلی کام انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ میں وسیع پیمانے پر کردار ادا کیا ہے۔
اس میں جنوبی بلوچستان، سابقہ فاٹا اور اندرون سندھ کے 65 سے زائد اضلاع شامل ہیں جو 2 کروڑ 50 لاکھ سے زائد آبادی پر مشتمل ہیں۔
وزارت کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر ور گلگت بلتستان کے لیے آئندہ اسپیکٹرم کی نیلامی نیکسٹ جنریشن موبائل سروسز کے لیے ان علاقوں میں ٹیلی کام اور براڈ بینڈ خدمات کو بہتر بنانے میں مدد دے گی۔