لاہور: لاہورہائیکورٹ نے حکومت کو 1990 سے2023 تک کا توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم دے دیا۔
2002ء کے بعد کا ریکارڈ پبلک ہو چکا ہے، عدالت نے 1990 سے 2001 تک کا توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرنے کے احکامات صادر کر دیے۔
عدالت نے توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والی شخصیات کا ریکارڈ بھی پبلک کرنے کاحکم دیا۔
جسٹس عاصم حفیظ کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ سے بغیر پیسے کے تحائف لے جانے والوں نے امانت میں خیانت کی،توشہ خانہ کا ریکارڈ جس حالت میں بھی ہے اسے پبلک کیا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ جن دوست ممالک نے تحائف دیئے وہ بھی بتائے جائیں،توشہ خانہ سے متعلق کوئی چیز چھپائی نہیں جا سکتی۔2002کے بعد پبلک کیے گئے ریکارڈ کے ذرائع بھی بتائے جائیں۔
2002کے بعد پبلک کیے گئے ریکارڈ کے ذرائع بتانے پروفاق نے اعتراض اٹھایا، وکیل کا کہنا تھا کہ ہم نے2002کے بعد پبلک کیے گئے ریکارڈ کے خلاف اپیل فائل کرنا ہے۔
جسٹس عاصم حفیظ نے وفاقی حکومت کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپیل آپ کا حق ہے،توشہ خانہ سے متعلق سارا ریکارڈ پبلک کیا جائے،بغیر ادائیگی قیمت کوئی تحفہ نہیں رکھ سکتا۔