آئی ایم ایف وفد کے دورے سے پہلےحکومت نے بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے 200 سے 600 ارب روپے تک کے اضافی ٹیکس لگانے کی تیاری کر لی ۔
آئی ایم ایف وفد سے مذاکرات میں طے ہوگا کہ کتنے نئے ٹیکس لگائے جائیں اور کتنے نان ٹیکس اقدامات کیے جائیں، آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے متعدد اقدامات کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
ڈالر کےمقابلے میں روپے کی قیمت مارکیٹ کے مطابق کرنے اور پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کے مطا لبات پور ے ہو چکے جب کہ ڈیزل پر لیوی 40 روپے فی لیٹر کردی گئی اور اگلے ماہ اس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے ہر حال میں آئی ایم ایف پروگرام بحال کروانا ہے اور آئی ایم ایف وفد کا دورہ کل سے شروع ہوگا۔