یونیسف کے مطابق دنیا میں ہر 39ویں سیکنڈ ایک بچہ نمونیا کی وجہ سے فوت ہوجاتا ہے۔ پاکستان میں نوزائیدہ بچوں میں شرح اموات 2018 کی 1000میں 62 بچوں کی سطح سے 2022تک 1000بچوں میں سے 56 کی سطح تک کم ہونے کے باوجود نمونیا پاکستان میں بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے جس سے سالانہ 70ہزار کے لگ بھگ بچے فوت ہوجاتے ہیں۔
چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر عرفان حبیب کے مطابق پاکستان میں سالانہ 15ملین بچے نظام تنفس کے انفیکشن میں مبتلا ہوتے ہیں جن میں نزلہ فلو کی شکایت سے لے کر پھیپھڑوں کے ورم، دمہ اور نمونیا میں مبتلا بچے سرفہرست ہیں جنہیں ہسپتال میں داخل کرکے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان بچوں کی جانوں کو جلد تشخیص، بروقت علاج اور روک تھام کی تدابیت سے بچایا جاسکتا ہے۔
پھیپھڑوں کے ورم کی شکایت جو فضاء میں پھیلے وائرس کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے نوزائیدہ بچوں پر سب سے زیادہ اثر انداز ہوتی ہے بالخصوص برسات اور موسم سرما کی آمد کے وقت یہ بیماری بچوں کو شدت سے متاثر کرتی ہے۔ وائرس سے متاثرہ بڑی عمر کے افراد یا والدین بچوں میں وائرس پھیلانے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اس کی علامات عمومی نزلہ سے ملتی جلتی ہیں جن میں ناک کا بہنا، گلے کا کڑوا ہونا، کھانسی اور بعض اوقات بخار کا ہونا شامل ہیں۔ ڈاکٹر عرفان حبیب کے مطابق بچوں میں یہ علامات سامنے آنے اور پسلیاں چلنے کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ بچوں میں اکثر اوقات نزلہ اور سردی کے اثرات کے فوری بعد نمونیا میں مبتلا ہونے کا امکان بھی ہوتا ہے۔
بچوں کو نمونیا سے بچانے میں والدین بالخصوص مائیں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں جن کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کو نمونیا، ہیضہ اور کالی کھانسی سے بچاؤ کے ٹیکے لگوائیں۔ موسم سرما میں بچوں کو گرم رکھا جائے، چھ ماہ کی عمر سے کم بچوں کو مائیں انفرادی طور پر دودھ پلائیں اور چوبیس ماہ کی عمر تک بچوں کو ماں کا دودھ پلانا بچوں کو نمونیا سے بچاتا ہے۔ سردی لگنے سے بیمار ہونے یا نزلہ میں مبتلا بچوں کو بھی مائیں دودھ پلاتی رہیں۔ بالغ افراد کے لیے ضروری ہے کہ منہ اور ناک کو کپڑے یا ٹیشو سے ڈھانپ کر رکھیں یا پھر قمیص کی آستین سے ناک منہ صاف کریں ناکہ ہاتھوں سے۔ٹھنڈ اور نزلہ میں مبتلا ہونے پر بڑی عمر کے افراد بچوں کو پیار نہ کریں اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے بیس سیکنڈز تک اچھی طرح دھوئیں خاص طور پر بچوں کو ہاتھ لگانے سے پہلے۔
سندھ اور بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے والدین کے لیے ضروری ہے کہ اپنے بچوں کی صحت کا خاص خیال رکھیں کیونکہ سیلاب کی صورتحال کی وجہ سے ان علاقوں میں صحت کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔ وسیع رقبہ پر پھیلے ہوئے سیلاب کے پانی کی وجہ سے متعدد طرح کی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے جن میں ہیضہ، ملیریا، ڈینگی اور دیگر بیماریاں شامل ہیں جن کے لیے طبی ماہرین کا والدین کو مشورہ ہے کہ موسم سرما کی آمد سے قبل بچوں کی دیکھ بھال اور نگہداشت کے لیے اضافی اقدامات کریں۔
چائلڈ لائف فاؤنڈیشن ملک کے 100سے زائد پبلک سیکٹر ہسپتالوں میں حکومت کے اشتراک سے بچوں کو ایمرجنسی دیکھ بھال اور ٹیلی میڈیسن کی خدمات فراہم کررہی ہے۔ ہم بچوں کے لیے پاکستان کو محفوظ بنانے کے لیے مسلسل مصروف عمل ہیں اور ہر لمحہ ملک کے بچوں کی جانیں بچانے کے لیے کوشاں ہیں۔