سابق پاکستانی گلوکارہ رابی پیر زادہ نے اپنے ساتھ ماضی میں پیش آئے واقعات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت لوگوں کی باتیں سن کر دل کرتا تھا کہ سب کو گولی مار دوں۔
ایک انٹرویو میں میزبان نادر علی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے رابی پیرزادہ نے میزبان کو ماضی میں ان کے ساتھ ہوئے اسکینڈل کو ’اسکینڈل‘ کہنے سے روکتے انہیں ایک حادثہ قرار دیا۔
اپنے ماضی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے رابی پیرزادہ کا کہنا تھا کہ میں نے بچپن سے کبھی کسی کی بات نہیں مانی، میں ایک باغی شخصیت کی مالک تھی، جو کچھ ہوا اس کا تعلق میرے خاندان سے ہے اور میرے خاندان میں بھی اس حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوا کیونکہ سب جانتے تھے کہ جو ہوا وہ میرے خاندان کی وجہ سے ہوا۔
رابی پیرزادہ کا کہنا تھا جو کچھ میرے ساتھ ہوا میں اس پر مزید بات نہیں کرنا چاہتی کیونکہ جو کچھ بھی وہ فیملی میں سب جانتے ہیں لیکن فیملی سے باہر میرے ساتھ جو لوگوں نے کیا میں بیان نہیں کر سکتی، اس وقت میرا دل کرتا تھا میں سب کو گولی ماردوں، میں نے خانہ کعبہ جاکر ان لوگوں کو بہت بددعائیں دی جنہوں نے میری ویڈیوز آگے بڑھائیں اور میرا تماشا بنایا۔
سابق گلوکارہ نے دوران گفتگو بتایا کہ میری ایک دوست کے بھائی نے بھی میری ویڈیوز آگے اپنے دوستوں میں فارورڈ کی لیکن وہ پھر ایک موٹر سائیکل حادثے میں مارا گیا اس کے بعد بھی لوگ ان ویڈیوز کو آگے بڑھاتے رہے یہاں تو لوگوں نے تو عامر لیاقت کو مار دیا، میں تو ایک لڑکی تھی میں نے اس وقت اللہ سے کہا تھا تُو تو مجھے جانتا ہے۔
سابق گلوکارہ نے مزید کہا کہ مجھے ہنسی آ رہی تھی کیونکہ لوگ کہہ رہے تھے میرے بوائے فرینڈ نے میری ویڈیوز لیک کیں لیکن وہ بوائے فرینڈ آج تک سامنے نہ آسکا۔