معروف امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے جب سے ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھالا ہے تب سے ہی اس ادارے کے ملازمین کی برطرفیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ایلون مسک نے 44 بلین ڈالرز کی ادائیگی کے بعد ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھالا، خود کو چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کیا اور کمپنی کے آدھے عملے کو نوکریوں سے فارغ کردیا۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ابھی بھی ٹوئٹر کے ملازمین کی برطرفیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایلون مسک اب ٹوئٹر کے سیلز ڈیپارٹمنٹ کے عملے کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
کمپنی کے سیلز ڈیپارٹمنٹ اور پارٹنرشپ سائیڈ کے ملازمین کو آج دوپہر یا شام تک اس حوالے سے ای میلز موصول ہوسکتی ہیں۔
یاد رہے کہ پچھلے ہفتے، ایلون مسک نے کمپنی کے کچھ ڈیپارٹمینٹس کے مینیجرز سے اپنی ٹیمز کے کچھ اراکین کو برطرف کرنے کو بھی کہا تھا۔
جب مینجرز نے اپنی ٹیمز سے ملازمین کو نکالنے سے انکار کیا تو ایلون مسک نے ان مینجرز کو ہی برطرف کردیا۔
واضح رہے کہ ایلون مسک کی جانب سے پہلے ہی کمپنی کے 8,500 کی تعداد کے عملے میں سے تقریباً آدھے عملے کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے جبکہ کمپنی کے کچھ ملازمین نے قوانین سخت ہونے کے بعد خود ہی استعفے دے دیے ہیں۔
مسلسل برطرفیوں کے بعد ٹوئٹر کے عملے کی صحیح تعداد ابھی واضح نہیں ہے تاہم تخمینہ لگ بھگ 2 ہزار سے 3 ہزار ہوسکتا ہے۔