سعودی عرب میں سابق امام کعبہ شیخ صالح الطالب کو مبینہ طور پر دس سال قید کی سزا سنادی گئی۔
مختلف غیرملکی نشریاتی اداروں کے مطابق سعودی عدالت نے انہیں یہ سزا 22 اگست کو سنائی جسے مختلف نشریاتی ادارے اس خطبے سے جوڑ رہے ہیں جس میں انہوں نے برائی کو مسترد کرنے کی اہمیت پر زور دیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی حکام نے اگست 2018 میں صالح الطالب کو بغیر وجہ بتائے گرفتار کرلیا تھا تاہم سعودی عرب نے سرکاری طور پر ابھی تک انکی گرفتاری اور سزا کی تصدیق نہیں کی۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی 2018 میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق شیخ صالح الطالب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسلام میں مخلوط محافل کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے سعودی شاہی خاندان پر براہ راست تنقید نہیں کی تھی تاہم انکا بیان ایسے موقع پر سامنے آیا تھا جب سعودی حکومت نے خواتین کے عوامی اجتماعات میں شرکت کے قوانین میں تبدیلی کی تھی۔
شیخ صالح الطالب مختلف سعودی عدالتوں میں جج کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں جن میں دارالحکومت ریاض کی ہنگامی عدالت اور مکہ کی ہائی کورٹ بھی شامل ہے۔