گزشتہ دو دہائیوں میں برازیل کے بڑے شہروں کی کچی آبادیوں میں مذہبِ اسلام قبول کرنے والے شہریوں کی تعداد میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔
2010ء میں برازیل کے مردم شماری نتائج کے مطابق 35 ہزار شہریوں نے خود کو مسلمان ظاہر کیا تھا جو ملک کی 21 کروڑ آبادی کا ایک بہت ہی چھوٹا حصہ تھا تاہم اب یہ تعداد کہیں زیادہ ہے۔
برازیل میں اسلام کی آمد مغربی افریقا سے ہجرت کرنے والے افراد کے ذریعے ہوئی جن سے متاثر ہو کر بڑی تعداد میں برازیلی باشندوں نے اسلام قبول کیا۔ہارورڈ ڈیوینیٹی اسکول کی ویب سائٹ کے مطابق برازیل میں مسلمانوں کی آبادی اب لاکھوں میں ہے جبکہ کئی علاقوں میں نئی مساجد بھی تعمیر کی گئی ہیں۔
2012ء میں قیصر کعب عبدل نامی ایک نو مسلم نے ساؤ پولو کی کچی آبادی جارڈم کلچرا فیسیکا میں ایک مسجد تعمیر کرائی تھی جس کا نام سمعیہ بنت خیاط کے نام پر رکھا گیا۔ قیصر کا کہنا ہے کہ مسجد کا یہ نام اس لیے رکھا تاکہ تعصب پہ مبنی اس غلط تصور، کہ اسلام میں خواتین پر ظلم کیا جاتا ہے، کی نفی کی جا سکے۔
قیصر 1980ء کی دہائی میں ہپ ہاپ موسیقی کے اولین فنکاروں میں شامل تھے اور ایک ثقافتی کارکن کے طور پر جانے جاتے تھے۔ دفتر میں ایک مسلم ساتھی کو نماز پڑھتے دیکھ کر قیصر کی اسلام میں دلچسپی پیدا ہوئی۔ قیصر کا اسلام سے پہلا رابطہ میلکم ایکس کی سوانح عمری کے ذریعے ہوا جو سیاہ فام مزاحمتی تحریکوں میں مقبولِ عام ہے۔
قیصر نے ریپنگ گلوکاری جاری رکھی اور کامیابی بھی حاصل کی لیکن اُن کی اسلام میں دلچسپی برقرار رہی اور وہ اسلام کے بارے میں آن لائن معلومات تلاش کرتے رہے۔ 2007ء میں ان کا مصر کے ایک مسلم مبلغ سے رابطہ ہوا جنہوں نے ان کو کتابیں بھیجیں اور پھر قیصر کی زندگی میں تبدیلی آنا شروع ہو گئی۔
2014ء میں قیصر نے حج کیا جو ان کے مطابق تبدیل کرنے والا تجربہ تھا۔ وہ موسیقی اور شراب کو پہلے ہی ترک کر چکے تھے۔ قیصر نے اسلام کی تبلیغ کے لیے ایک مرکز بھی قائم کیا ہے جبکہ ان کی تقلید کرتے ہوئے ہپ ہاپ موسیقی کے کئی ساتھی بھی اسلام قبول کر چکے ہیں۔