برطانوی ہیتھ ڈیپارٹمنٹ نے انگلینڈ میں منکی پوکس کے 36 نئے کیس رپورٹ ہونے کی تصدیق کی ہے، جس کے بعد اس بیماری سے متاثرین کی تعداد 57 ہو گئی ہے۔
جبکہ سکاٹ لینڈ میں بھی وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہو گیا ہے، ماہرین صحت نے کہا ہے کہ منکی پاکس سے مجموعی خطرہ کم ہے، اور اس بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
شمالی آئرلینڈ کی پبلک ہیلتھ ایجنسی اور پبلک ہیلتھ ویلز نے کہا کہ ان کے پاس کوئی تصدیق شدہ کیس نہیں ہے۔
یاد رہےعالمی ادارہ صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں مختلف ممالک میں منکی پاکس کے مزید کیسز بھی سامنے آسکتے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ اب تک 12 ایسےممالک میں منکی پاکس کے کیسز سامنے آچکے ہیں جہاں اس سے پہلے یہ وائرس موجود نہیں تھا، رپورٹ ہونے والے کیسز میں 92 مصدقہ اور 28 مشتبہ کیسز شامل ہیں۔
منکی پاکس کا شکار ہونےوالے افراد میں بخار، سردی لگنا، تھکن اور جسم دردر کی شکایات نمایاں ہوتی ہیں۔ وائرس سے زیادہ متاثر ہونےوالے افراد کو شدید خارش اور جسم کے مختلف حصوں پر دانے نکلنے کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے انکشاف کیا ہے کہ اب تک کی معلومات کے مطابق یہ وائرس انسانوں سے دوسرے انسانوں کو قریبی جسمانی رابطے کے باعث لاحق ہو رہا ہے، جس میں ہاتھ لگانا، وائرس ہونے کے باس ایک دوسرے کی چیزیں استعمال کرنی شامل ہیں۔
منکی پاکس کے اثرات پانچ سے تین ہفتوں میں ظاہر ہوتے ہیں اور عام طور پر اس سے متاثرہ افراد دو سے چار ہفتوں کے درمیان صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ جن میں سے اکثر کو اسپتال منتقل کرنے نوبت نہیں آتی۔یہ وائرس 10 میں سے ایک فرد کے لیے جان لیوا ثابت ہوتا ہے اوربچوں پر زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔