عالمی ادارہ صحت نے برطانیہ میں منکی پاکس پر تشویش ظاہر کردی

عالمی ادارہ برائے صحت نے برطانیہ میں منکی پاکس کے سات کیس پر اپنی تشویش کا اظہارکردیا ہے اوراعلیٰ حکام سے رابطہ کیا ہے۔

اب تحقیق سے یہ بات سامنےآئی ہے کہ منکی پاکس وائرس جنسی عمل سے ایک سے دوسرے فرد تک منتقل ہوا ہے اور یوں اس کے پھیلاو کے راز میں سے ایک پردہ فاش ہوا ہے۔ اس طرح اس نئی پریشان کن وبا سے حفاظت اور علاج میں مدد مل سکے گی۔

پہلے پہل منکی پاکس کے واقعات افریقہ میں دیکھے گئے تھے اس کی ابتدائی علامات میں بخار، سردی، پٹھوں میں اینٹھن اور کمزوری شامل ہے۔ لندن میں اس کے تین کیس مئی کی ابتدا میں ریکارڈ ہوئے تھے۔ اب ایک ساتھ چار مزید افراد منکی پاکس میں مبتلا پائے گئے ہیں چاروں نئے واقعات لندن میں سامنے آئے ہیں۔ تاہم اس کے مہلک ہونے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

منکی پاکس پر اگرچہ مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن خیال ہے کہ یہ چوہوں اور بندروں سے انسانوں تک میں منتقل ہوسکتا ہے۔

لندن میں پہلا کیس ایک ایسے شخص میں ملا تھا جو نائیجیریا سے لوٹا تھا۔ عالمی ادارہ برائے صحت اور دیگر اداروں نے منکی پاکس کے روابط اور منتقل ہونے کے راستوں اور نقشوں پر کام شروع کردیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں