قومی ائیر لائن پی آئی اے کی سڈنی کے لیے پہلی پرواز چند روز کےلیے مؤخر کر دی گئی۔
پی آئی اے کی جانب سے لاہور سے سڈنی جانے والی پہلی پاکستانی پرواز کو آسٹریلوی ہوم لینڈ افیئرز ڈپارٹمنٹ کے مشورے پر چند روز کے لیے مؤخر کیا گیا ہے۔
ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ آسٹریلوی ہوم لینڈ افیئرز ڈپارٹمنٹ پاکستان کے ائیر پورٹس پر موجودہ سکیورٹی صورتحال اور طریقہ کار کا از سر نو جائزہ لینا چاہتاہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس ضمن میں آسٹریلوی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے ضروری اجازتیں حاصل کرنے کے بعد سسٹم میں پروازیں لگائی گئی تھیں اور مسافروں کی تعداد بھی حوصلہ افزا تھی تاہم آخری لمحات میں ہونے والی پیشرفت کے نتیجے میں آسٹریلیا کے محکمہ ہوم لینڈ افیئرز نے کراچی اور لاہور ائیر پورٹس پر اپنائے گئے سکیورٹی پروٹوکول کے تفصیلی جائزہ کے لیے مزید وقت مانگا ہے اور پی آئی اے کو اپنی پہلی دو پروازیں منسوخ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کے لیے طویل مدتی پائیدار آپریشنز کی ہماری خواہش کے پیش نظر پی آئی اے تمام ضوابط اور سکیورٹی ریویو کی مکمل پاسداری کرے گی، آسٹریلیا میں پاکستانی ہائی کمیشن اس معاملے کے خوشگوار اور جلد حل کے لیے متعلقہ حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی مدد کے لیے ہمہ وقت دستیاب ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ پہلی دو پروازوں کو بعدکی تاریخوں تک مؤخر کر دیا گیا ہے اور تمام مسافروں کو ان پروازوں میں دوبارہ جگہ دی جائے گی جب کہ پی آئی اے کال سینٹر نے مسافروں کو پرواز کی تبدیلی سے آگاہ کرنا شروع کر دیا ہے، وہ تمام مسافر جو اس سے پہلے سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں وہ بغیر کسی کٹوتی کے اپنے ٹکٹ واپس کر سکتے ہیں۔
واضح رہےکہ پی آئی اے 22 اپریل کو پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان اپنی پہلی براہ راست پرواز چلانے کے لیے تیار تھی، ابتدائی طور پر اس روٹ پر ہفتہ وار ایک پرواز چلانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی تارکین وطن کی طرف سے براہ راست پروازیں چلانے کا دیرینہ مطالبہ تھا جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے مقامات پر ٹرانزٹ کے ذریعے 35 گھنٹے طویل سفر کرنے پر مجبور تھے جب کہ پی آئی اے کی براہ راست پروازوں کے ساتھ سفر کا کل دورانیہ صرف 12.5 گھنٹے رہ جائے گا۔