دنیا کےپہلے ملک نے جنگلی جانوروں کو قانونی حقوق دیدیئے

ایکواڈر نے دنیا کے تمام ممالک پر سبقت لے جاتے ہوئے جنگلی حیات بلکہ انفرادی جانوروں کو بھی پہلی مرتبہ قانونی اور انفرادی حقوق دینے کا اعلان کیا ہے۔

امریکا اور برطانیہ اب تک اس قانون کی تشریح پر راضی نہ ہوسکے اور وہاں عرصے سے یہ بحث جاری ہے لیکن ایکواڈور کے کورٹ فیصلے سات اور دو کے مطابق “فطرت کے قوانین” کےضمن میں پہلی مرتبہ آئینی طور پر جنگلی جانوروں کو حق دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح ان بے زبانوں کو ایک بھرپور لیگل اسٹیٹس دیا گیا ہے۔

اس فیصلے کی پشت پر ایک افسوسناک واقعہ ہے جس نے پوری دنیا پر اثر ڈالا تھا۔ ایسٹریلیتا ایک اونی بندریا ( وولی منکی) تھی جسے ایک ماہ کی عمر میں جنگل سے اس کے اہلِ خانہ سے جدا کردیا گیا تھا۔ وہ انسانوں کے ایک خاندان کی ملکیت بنی جہاں اس نے نہ صرف بعض انسانی عادات اپنائیں بلکہ وہ اپنا انداز بھی بدلنے لگی تھی۔

لیکن اچانک جنگلی حیات کے افسران نے اسے دوبارہ انسانوں سے بازیاب کرایا اور اسے ایک چڑیا گھر منتقل کیا اور اس کے ایک ماہ میں ہی وہ دل کے دورے کی سبب چل بسی۔ ماہرین کے مطابق پہلے بہت چھوٹی عمر میں اسے اپنے اصل جانور خاندان سے الگ کیا گیا جس کے بعد وہ صدمے میں تھی۔ اب دوبارہ انسانوں سے جدا کیا گیا تو وہ یہ سب کچھ برداشت نہ کرسکی۔

اس کا مقدمہ درج ہوا اور سائنسی ماہرین نے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ جانور اور بالخصوص بندر کتنے حساس ہوتے ہیں اور عین انسانوں کی طرح سوچتے ہیں۔ اس پر ایک نئی بحث چل پڑی کہ ایسے جانداروں کے نجی اور ملکیتی حقوق ہونے چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں