طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ لو شوگر والے اور محنت مزدوری کرنے والے شوگر کے مریض روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کافیصلہ ڈاکٹر کے مشورے سے کریں۔
لاہور میں میر خلیل الرحمٰن سوسائٹی کے زیر اہتمام رمضان المبارک اور ذیابیطس کے موضوع پر سیمینار ہوا جس سے سینئر ڈاکٹروں نے خطاب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ لو شوگر کا اثر خطرناک ہوسکتا ہے، پاکستان میں شوگر کے مریض تین کروڑ 30 لاکھ سے زائد ہیں ہر چار افراد میں سے ایک شوگر کا مریض ہے۔
انہوں نے کہا کہ شوگر کا مریض روزے کے دوران انسولین لگا سکتا ہے، روزہ دار جسمانی فٹنس بھی برقرار رکھیں، روزہ رکھنے سے گردے کی بیماریاں، پتھریاں اور تیزابیت کم ہوسکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ روزہ دار مرغن اور تلی ہوئی چیزوں سے بھی پرہیز کریں۔