پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ڈراپ اِن پچز کے لیے آسٹریلوی کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرلیں۔
ترجمان پی سی بی کے مطابق آسٹریلوی کنسلٹنٹ اپریل میں پاکستان آئیں گے اور مختلف وینیوز کا جائزہ لیں گے۔
ترجمان پی سی بی کا کہنا ہےکہ آسٹریلیا سے پچزکی تیاری کے لیے مٹی بھی درآمد کرنے کا معاہدہ کیا ہے، آسٹریلوی کنسلٹنٹ ڈراپ اِن پچز سے متعلق تجاویز اور سفارشات دیں گے،کنسلٹنٹ کی تجاویز کی روشنی میں ڈراپ اِن پچز بچھانےکا فیصلہ ہوگا۔
خیال رہے کہ پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجا نے 2 ڈراپ اِن پچز منگوانے کا اعلان کیا تھا، اس سلسلے میں ایک کمپنی کے ساتھ 37 کروڑ روپےکا معاہدہ بھی ہوا تھا۔
عام طور پر کرکٹ گراؤنڈ میں ہی پچ تیار کی جاتی ہے لیکن ڈراپ اِن پِچز میں ایسا نہیں ہے، دراصل ڈراپ اِن پچز ایسی پچز ہیں جنہیں کھیلے جانے والے میچ کے اصلی مقام سے دور تیار کیا جاتا ہے اور بعد میں میچ کے وقت اس مقام پر منتقل کردیا جاتا ہے۔
ڈراپ اِن پچ کو گراؤنڈ سے باہر ایک لوہے کے سانچے کے اندر تیار کیا جاتا ہے جس میں نیچے پہلے مٹی اور اوپر گھاس کی تہہ لگائی جاتی ہے ،ان دونوں تہوں کو کافی عرصے تک اسی لوہے کے سانچے میں رکھا جاتا ہے جب تک کہ پچ مکمل تیار نہیں ہوجاتی۔
جب یہ پچ میچ کے مطابق تیار ہوجاتی ہے تو انہیں مشین (کرین) کی مدد سے لوہے کے سانچے سمیت گراؤنڈ میں لایا جاتا ہے اور پچ کی جگہ منتقل کیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ آسٹریلیا کے ساتھ جاری ٹیسٹ سیریز میں مردہ پچز بنانے پر پی سی بی پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
پاکستان میں ڈراپ ان پچز کی ضرورت اس لیے بھی ہے کیونکہ ہمارے ملک کے گراؤنڈز کی پچز آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی پچز سے کافی مختلف ہیں، ہمارے فرسٹ کلاس کرکٹر پاکستان میں کھیل کر جب باہر کے ملکوں کا دورہ کرتے ہیں تو انہیں وہاں کھیلنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔