سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے وفاقی حکومت کی جانب سے جاری’اینٹی اسٹیٹ رپورٹ‘ کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
اسلام آباد میں اینٹی اسٹیٹ رپورٹ پر ن لیگ کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی اور پریس کانفرنس سے خطاب میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھاکہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 30 لاکھ ٹوئٹس کیے، یہ نہیں بتایا کہ ٹوئٹس میں کیا کہا گیا؟
ان کا کہنا تھاکہ مفروضوں پر صحافیوں اور سیاستدانوں کو بھارت اور اسرائیل سے ملا دیا گیا، افراسیاب خٹک، فرحت اللہ بابر اور بشریٰ گوہر کو ملک دشمن ناموں میں شامل کیا گیا، اس پر پوچھا کہ کیا کوئی ثبوت ہے؟ تو کہا گیا کہ یہ مفروضہ ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھاکہ ہمارے وزیراعظم کی سابق اہلیہ کا نام بھی ریاست دشمن عناصر میں شامل ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ کسی مارشل لا حکومت میں بھی صحافت پر اتنی پابندیاں نہیں آئیں، اتنے صحافی نہیں اٹھائے گئے اور اتنے صحافیوں کو دھمکیاں نہیں ملیں جتنی اس حکومت کے دور میں ملی ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کے حالات اور افغانستان کی موجودہ صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے یہ سب کیا گیا۔
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھاکہ وزیر اعظم عمران خان ایک مہینے سے پریشان ہیں کہ امریکا سے ٹیلی فون نہیں آیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری اور وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے سوشل میڈیا پر ٹرینڈز کے حوالے سے اینٹی اسٹیٹ رپورٹ پیش کی تھی۔
اس حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کا 2 سال کا ڈیٹا جمع کیا گیا ہے، پی ٹی ایم نے ریاست مخالف 150 ٹرینڈز چلائے اور بھارت نے اس کو سپورٹ کیا۔