حجاب پرپابندی:امریکی ماڈل نےبھارت سمیت دیگرممالک کوآئینہ دکھادیا

فلسطین سے تعلق رکھنے والی امریکی ماڈل بیلا حدید نے بھی بھارت میں حجاب پرعائد پابندی کی مذمت کی ہے

بھارتی ریاست کرناٹک میں تعلیمی اداروں میں حجاب پرپابندی کا معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے، مسلمانوں کی جانب سے اس جبری پابندی کیخلاف مختلف سطحوں پراحتجاج کیاجارہا ہے،گزشتہ دنوں بھارتی نوجوانوں کے جتھے کی جانب سے باحجاب طالبہ مسکان کوہراساں کیے جانے کی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں طالبہ خوفزدہ ہوئےبغیرڈٹ کر ‘ اللہ اکبر’ کے نعرے لگا رہی ہے۔

اس ویڈیو نے عالمی توجہ حاصل کی تھی ، اب امریکی ماڈل نے بھی معاملے پربھارت سمیت حجاب پرپابندی عائد کرنے والے دیگرممالک کو کھری کھری سُنا دیں۔

بیلا نے انسٹاپوسٹ میں لکھا،’ میں فرانس، انڈیا، کیوبک، بیلجیئم سمیت خواتین سے متعصبانہ سلوک کرنے والے دنیا کےدیگرممالک سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ جسم جو ان کا نہیں ہے، اس سے متعلق فیصلے جووہ کرچکے ہیں یا مستقبل میں کرنے والے ہیں، ان پردوبارہ سوچیں۔ یہ آپ کی ذمہ داری نہیں کہ خواتین کو بتائیں وہ کیا پہنیں اورکیا نہیں، خصوصاً جب بات ان کے عقیدے اورحفاظت کی ہو’۔

ماڈل کے مطابق ، ‘خواتین کو یہ بتانا آپ کا کام نہیں ہے کہ آیا وہ تعلیم حاصل کرسکتی ہیں یا کھیل سکتی ہیں کہ نہیں، خاص طور پر جب یہ ان کے عقیدے اور حفاظت سے متعلق ہو۔ فرانس میں حجابی خواتین کوحجاب میں اسکول جانے، کھیلنے، تیراکی کرنے، یہاں تک کہ شناختی تصاویرکیلئےبھی حجاب کی اجازت نہیں ہے۔ آپ حجاب کے ساتھ سرکاری ملازمت یا اسپتالوں میں کام نہیں کرسکتے۔ انٹرن شپ حاصل کرنے کے لیے زیادہ تر یونیورسٹیوں میں واحد طریقہ کار حجاب اتارنا ہے، یہ مضحکہ خیز ہے اور واقعی یہ ظاہر کرتا ہے کہ دنیا اس کو تسلیم کیے بغیراسلام سے کتنی خوفزدہ ہے’۔

بیلا نے مزید لکھا، ‘ کسی بھی مرد کا ایک سیکنڈ کے لیے بھی سوچنا کہ وہ 2022 میں عورت سے متعلق فیصلے کرنے کے لیے کافی حد تک درست ہے، نہ صرف ہنسی کا باعث بلکہ ذہنی بیماری بھی ہے۔

مسلمان ماڈل نے اپنی دوست کاحوالہ دیتے ہوئے پوسٹ کے اختتام میں لکھا ، ‘جیسا کہ میری دوست تقویٰ بنت علی نے کہاکہ ایسے واقعات اسلاموفوبیا کے علاوہ جنسی تعصب کی بھی عکاسی کرتے ہیں، کوئی بھی ملک یا وقت ہو، آدمی ہمیشہ اس بات پراختیار رکھنا چاہتے ہیں کہ ایک عورت کیا پہنتی اور کرتی ہے’.

اپنا تبصرہ بھیجیں