پی آئی اے نے ادارے کو خسارے سے نکالنے کے لیے بزنس پلان کی صورت میں مکمل حکمت عملی وزارت خزانہ کو بھجوادی ہے۔
قومی فضائی کمپنی (پی آئی اے) کے ترجمان کے مطابق وزارت خزانہ کو پی آئی اے کا 5 سالہ بزنس پلان منظوری کے لئے پیش کردیا گیا ہے جو کہ دنیا میں ہوابازی کے سب سے بڑے اور مستند ادارے آیاٹا نے ترتیب دیا ہے۔
پی آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ بزنس پلان آیاٹا نے حکومت پاکستان اور وزارت خزانہ کی ہدایات پر بنایا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بزنس پلان کے بنیادی خدوخال کے تحت پی آئی اے ایک مربوط پروگرام کے تحت 2026 تک منافع میں ہوجائے گا۔
بزنس پلان پر عملدرآمد کی صورت میں پی آئی اے میں طیاروں کی تعداد بتدریج 29 سے بڑھ کر 49 کی جائے گی۔
پی آئی اے کا فضائی بیڑہ 16 بڑے، 27 درمیانے اور 6 ٹربو پراپیلر جدید طیاروں پر مشتمل ہوگا۔
بزنس پلان کے تحت پی آئی اے کے مسافروں کی تعداد 52 لاکھ سے بڑھ کر 90 لاکھ سالانہ ہوجائے گی۔
آیاٹا کے بزنس پلان پر عمل ہوا تو پی آئی اے کے اثاثے ایک ارب 19 کروڑ ڈالر زے بڑھ کر 2026 میں 2 ارب 18 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرجائیں گے۔
ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پی آئی اے اپنے نیٹ ورک کو بھی بتدریج بڑھائے گا، جس میں فائدے مند روٹس مثلا برطانیہ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور خلیج کے لئے پروازوں میں اضافہ کیا جائے گا۔
پی آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ بزنس پلان کے تحت پی آئی اے نئے روٹس شروع کرے گا جس میں باکو، ہانگ کانگ، استنبول، کویت، تہران، ارمچی اور سنگاپور شامل ہیں۔
قومی ایئر لائن مسافر پروازوں کے علاوہ کارگو اور چارٹر بزنس پر بھی خصوصی توجہ دے گی۔
ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ بزنس پلان پر عمل درآمد چند بنیادی عناصر سے مشروط ہے۔ جس میں پی آئی اے کی فنانشل ری اسٹرکچرنگ اور قومی ہوابازی پالیسی 2019 کو اپنی روح کے مطابق نافذ شامل ہے۔ جس کے تحت قومی اور ملکی ائیرلائنز کے مفادات کی نگرانی لازم ہے۔
قومی ایئر لائن کے ترجمان نے مزید کہا کہ خسارے سے نکالنے کے لیے پی آئی اے کو کمرشل بنیادوں پر استوار کرنا ہوگا اس میں بیرونی اثرورسوخ اور مداخلت کا خاتمہ ضروری ہے۔