دنیائے کرکٹ میں جب سے ٹی 20کا فارمیٹ متعارف کروایا گیا ہے تب سے ون ڈے سے ذیادہ ٹی 20 کے میچز کو ذیادہ دلچسپی سے دیکھا جاتا ہے اور اسی دلچسپی کے پیشِ نظر دنیا کے مختلف ممالک نے کچھ ٹی 20 لیگس متعارف کروائیں اور انھیں دنیا بھر کے شائقینِ کرکٹ نے بے حد سراہا۔ایک طرف دنیائے کرکٹ میں کئی ممالک کی کی جانب سے مشہور لیگس متعارف کروائی جارہی تھیں جن میں بھارت کی انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل)، آسٹریلیا کی بیگ بیش، بنگلہ دیش کی بی پی ایل اور کریبین پریمیئر لیگ شامل ہیں، تو دوسری طرف پاکستان کی سر زمین پر انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد تھی ۔ یہاں کے اسٹیڈیم تو ویران ہو ہی گئے تھے لیکن کھلاڑیوں کی صلاحیتوں پر بھی جیسے زنگ سا لگتا جارہا تھا۔ ایسے وقت میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ایک اہم قدم اٹھانے کی کوششں شروع ہوگئی۔
پی ایس ایل کی تجویز سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے پیش کی تھی، جس کی تکمیل کے لئے سر توڑ کوششیں جاری ہوگئیں لیکن اس کے انعقاد کی پہلی دو کوششیں کامیاب نہ ہوسکیں ، بالآخر 9 ستمبر 2015 کو ان کوششوں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اس خواب کو حقیقت کا روپ دینے کی منصوبہ بندی کی گئی اور اسی ماہ ہونے والی ایک تقریب میں پی ایس ایل کے لوگو کی رونمائی ہوئی۔
پی سی بی نے پہلے ایونٹ کے لیے ابتدا میں 5 فرنچائزز کو آئندہ 10 برس کے لیے مجموعی طور پر 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے عوض مالکانہ حقوق دیے، جن میں اسلام آباد یونائیٹڈ، کراچی کنگز، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، لاہور قلندرز اور پشاور زلمی شامل تھیں۔
اس وقت پی سی بی نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان سپر لیگ کا باقاعدہ آغاز آئندہ برس یعنی 2016 میں ہوگا، سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر یہ طے پایا کہ سارے میچز متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے میدانوں میں کھیلے جائینگے۔
پی سی بی نے پی ایس ایل کے فروغ کے لیے لیجنڈ کرکٹرز اور سابقہ کپتان وسیم اکرم اور رمیز حسن راجہ کوبطور سفیر مقرر کیا جنہوں نے اپنا کام بخوبی انجام دیا اور لیگ کے کامیاب انعقاد میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔
افتتاحی سیزن 4 تا 23 فروری 2016 کو شارجہ اور دوبئی میں کھیلا گیا سیمی فائنل تک ہر ٹیم نے دوسری ٹیم سے دو میچ کھیلے۔ فائنل میں اسلام آباد یونائٹڈ نے کوئٹہ گلیڈیٹرز کو 6وکٹ سے ہرا کرچیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا ویسٹ انڈیز کے ڈیوائن سمتھ کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کے عمر اکمل 335 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکوررجبکہ ویسٹ انڈیز کے آندرے رسل ٹاپ وکٹ ٹیکر رہے۔
پاکستان کرکٹ کے دوسرے سپر ایونٹ کا انعقاد 2017 میں ہوا، جس کا فائنل میچ لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کروانے کا فیصلہ کیا گیا، جسے پاکستانی شائقین نے بھر پور سراہا۔ایونٹ کا انعقاد 9 فروری سے 5 مارچ تک ہوا، جس کے لیے یو اے ای کے دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم اور شارجہ کرکٹ گراؤنڈ کا انتخاب کیا گیا، تاہم اس ایونٹ کا فائنل پاکستان میں کھیلا گیا۔ پچھلے ایونٹ کی طرح یہ سیزن بھی ڈبل راؤنڈ رابن کی بنیاد پر کھیلا گیا تھا، جس میں شریک 5 ٹیموں نے گروپ اسٹیچ میں ایک دوسرے سے 2، 2 میچز کھیلے، جس کے مطابق ایک ٹیم نے پہلے راؤنڈ میں کل 8 میچز کھیلے۔راؤنڈ میچز کے بعد پلے آف مرحلہ تھا، جس میں سرِ فہرست 4 ٹیموں نے کولیفائی کیا تھا اور اس مرحلے کی کامیاب 2 ٹیموں کے درمیان فائنل میچ لاہور میں کھیلا گیا۔اس سیزن میں ڈیرن سیمی کی قیادت میں قذافی اسٹیڈیم میں رونکیں بھکیرنے والی پشاور زلمی کی ٹیم نے باآسانی سرفراز احمد کی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست سے دوچار کرتے ہوئے پہلی مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کیا۔
2018 میں منعقد ہونے والے پی ایس ایل کے تیسرے سیزن نے پہلے سے ہی دھوم مچادی تھی اور ہر طرف اس کی کامیابی کی باتیں ہورہی تھیں۔پاکستانی کی اس کامیابی پر مخالفوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر کئی منفی پروپیگنڈے شروع کئے گئے لیکن ان تمام پروپیگنڈوں نے اس وقت دم توڑا جب پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل میں ٹیموں کی تعداد کو 5 سے بڑھا کر 6 کرنے جبکہ ایونٹ کے 2 میچز لاہور اور فائنل کراچی میں منعقد کروانے کا فیصلہ کیا۔
اب ٹیموں کی تعداد 6 تھی، دیگر پانچ ٹیموں کے ساتھ ملتان سلطانز پہلی مرتبہ پی ایس ایل کا حصہ بننے جارہی تھی جس کی کپتانی شعیب ملک کر رہے تھے۔ تیسرا ایڈیشن یو اے ای میں دبئی اسپورٹس سٹی اور شارجہ کرکٹ گراؤنڈ جبکہ پاکستان میں قذافی اسٹیڈیم لاہور اور نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں 22 فروری سے 27 مارچ تک کھیلے گئے تھے۔ پچھلے دونوں ایونٹس کی طرح اس ایونٹ میں بھی ڈبل راؤنڈ رابن کی بنیاد پر میچز کھیلے گئے تھے جس میں شریک 6 ٹیموں نے گروپ اسٹیچ میں ایک دوسرے سے 2، 2 میچز کھیلے جس کے مطابق ایک ٹیم نے پہلے راؤنڈ میں کل 10 میچز کھیلے۔
اس سیزن میں کئی دلچسپ میچز دیکھنے کو ملے جن میں سے ایک کراچی کنگز اور لاہور قلندرز کے درمیان کھیلے جانے والے اس ٹائی میچ کو کرکٹ کا ایک تاریخی میچ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ایونٹ کا فائنل اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کے درمیان نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہوا جس میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے لوک رونکی اور آصف علی کی شاندار بیٹنگ کی بدولت کامیابی حاصل کرکے دوسری مرتبہ ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔
تیسرے ایڈیشنز کی شاندار کامیابی کے بعد پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چوتھے ایڈیشن کا بھی کامیابی کے ساتھ انعقاد کیا گیا اور اس ایڈیشن کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ پہلی مرتبہ لیگ کے 8 میچ پاکستان میں کھیلے گئے۔ لیگ کے 5 میچز کا لاہور اور 3 کا کراچی میں انعقاد ہونا تھا لیکن سرحد پر کشیدہ صورتحال کے سبب تمام 8 میچ کراچی منتقل کردیے گئے۔
پاکستان سپر لیگ کے دیگر ایڈیشنز کی نسبت 2019 سب سے کامیاب ثابت ہوا اور شائقین کرکٹ کو ایک ماہ تک سنسنی خیز اور دلچسپ مقابلوں سے بھرپور کرکٹ سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی نے پورے ایڈیشن میں بہترین کھیل پیش کیا اور بجا طور پر فائنل کھیلنے کی حقدار قرار پائیں۔ لیگ کے فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے محمد حسنین کی عمدہ باؤلنگ اور شین واٹسن کی شاندار بیٹنگ کی بدولت فتح حاصل کر کے پہلی مرتبہ پی ایس ایل چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
پاکستان سپرلیگ کے پانچوے ایڈیشن کی سب سے خاص بات یہ ہے تھی کہ پہلی مرتبہ لیگ کا مکمل ایڈیشن پاکستان میں منعقد ہونا تھا۔پی سی بی چیئرمین احسان مانی نے جون 2019 میں اعلان کیا تھا کہ لیگ کے تمام میچز کراچی، لاہور، ملتان اور راولپنڈی میں کھیلے جائینگے ۔لیکن کورونا وائرس کی وباء کے پھیلائو کی وجہ سے ٹورنامنٹ کو مختصر کرنے کے بعد ملتوی کردیا گیا اور باہر ممالک سے آئے ہوئے کھلاڑیوں کو ان کے وطن روانہ کر دیا گیا۔بعد میں کچھ کھلاڑیوں کے ساتھ بغیر آڈینس کے باقی میچز کھیلے گئے تھے۔ اس سیزن کیی فاتح ٹیم کراچی کنگز تھی جنھوں نے لاہور قلندرز کو 5 وکٹوں سے شکست دے کر فائنل اپنے نام کیا۔
سپر لیگ 6 کے ابتدائی 14 میچز نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے تھے جہاں ہونے والے سنسنی خیز مقابلوں نے شائقین کرکٹ کو خوب محظوظ کیا۔لیکن کورونا وائرس کے باعث ملتوی ہونے والی ایچ بی ایل پی ایس ایل 6 کے بقیہ20میچز 9جون سے یونائیٹڈ عرب امارات کی سلطنت ابوظہبی کے شیخ زید کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے۔
پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن کے فائنل میں ملتان سلطانز نے پشاور زلمی کو 47 رنز سے شکست دے کر پہلی مرتبہ لیگ کا چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ اننگز کے آخری اوور میں سلطانز نے خوشدل شاہ کے دو چھکوں کی بدولت 21 رنز بنائے اور مقررہ اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 206 رنز کا مجموعی اسکور بورڈ پر سجایا ، صہیب مقصود نے 35 گیندوں پر ناقابل شکست 65رنز کی اننگز کھیلی.یہ پاکستان سپر لیگ کی تاریخ میں فائنل میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے اب تک دیا گیا سب سے بڑا ہدف تھا۔
پاکستان سپر لیگ 7 بالکل قریب ہے۔ ٹورنامنٹ کا ساتواں ایڈیشن لاہور اور کراچی میں کھیلا جائے گا۔ کراچی کا نیشنل اسٹیڈیم 27 جنوری سے شروع ہونے والے ٹورنامنٹ کی میزبانی کرے گا۔ جبکہ لاہور آخری مرحلے کی میزبانی کرے گا جس میں پلے آف سٹیج اور فائنل بھی شامل ہے۔ فائنل بھی قذافی سٹیڈیم لاہور میں ہوگا۔ پی سی بی کے مطابق، شائقین اور کھلاڑی پاکستان سپر لیگ کے سات سیزن سے سخت معیاری آپریٹنگ طریقہ کار پر عمل کریں گے جس کی وجہ کوویڈ 19 اور وائرس کے اومیکرون ویریئنٹ کے بڑھتے ہوئے کیسز ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ بھی ٹورنامنٹ کے ساتویں ایڈیشن کو کامیاب بنانے کے لیے کافی پراعتماد ہے جبکہ شائقینِ کرکٹ پی ایس ایل 7 کو بھرپور طریقے سے انجوائے کرنے کے لئے بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔
سندس رانا، کراچی