پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 7کے آغاز میں چند دن باقی رہ گئے ہیں مگر کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز باعث تشویش ہیں، کھلاڑیوں، پی سی بی افسران ،ہوٹل اور گراونڈ اسٹاف پر کورونا کے حملے جاری ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) پر امید ہے کہ سخت پروٹوکولز کے ساتھ ٹورنامنٹ وقت پر شروع اور ختم ہوگا۔
سلمان نصیر پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر اور ٹورنامنٹ ڈائریکٹر ہیں، وہ 11 سال سے7 مختلف چیئرمینوں کے ساتھ کام کر چکے ہیں ساتھ ہی پی سی بی لیگل ڈپارٹمنٹ سے چیف آپریٹنگ آفیسر بننے میں ان کی محنت شامل ہے۔
گذشتہ سال بہت سارے لوگوں نے ابوظبی میں ٹورنامنٹ کی این او سی حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن سلمان نصیر نے اپنے ذاتی تعلقات کی وجہ سے پی ایس ایل سکس کو ممکن بنایا، جو لوگ اس وقت کریڈٹ لے رہے تھے اب بوریا بستر سمیٹ کر ولایت میں ہیں چنانچہ اس بار سلمان نصیر پر پہلے سے بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی میں میچز پروگرام کے مطابق ہوں گے، حالات کا جائزہ لیتے رہیں گے، کراچی کے بعد کھلاڑیوں کو چارٹرڈ فلائٹس پر لاہور منتقل کیا جائے گا، ببل ایک بار محفوظ ہوگیا تو پھر کوئی مشکل نہیں ہوگی،لاہور میں بم دھماکے کے باوجود تمام غیر ملکی کھلاڑی لاہور میں ٹورنامنٹ کے میچ کھیلنے کو تیار ہیں۔
سلمان نصیر کا کہنا ہے کہ کورونا سے بچاؤ کے لیے جتنی بھر پورتیاری کی ہے، پوری کوشش ہے کہ پی ایس ایل جاری رکھیں، کھلاڑیوں، پروڈکشن کریو اور اسٹاف کا بیک اپ موجود ہے، کھلاڑیوں کو چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے لاہور لےجائیں گے۔ہمارے پاکستانی کھلاڑی اسٹارز ہیں انہیں بھی ذمے داری کا احساس ہے،تماشائیوں کی تعداد کم ہونے سے پی سی بی کو بڑا مالی نقصان نہیں ہوگا۔
پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر اور ٹورنامنٹ ڈائریکٹر نے بتایا کہ اگر ٹورنامنٹ پر کورونا کا حملہ ہوتا ہے تو کوشش کریں گے متبادل ٹیم ذمے داری سنبھالے اور ٹورنامنٹ نہ روکے، کوشش ہے کہ ٹورنامنٹ27فروری کو ختم ہو کیوں کہ ہمارے پاس اس کے بعد پورے سال ونڈو نہیں ہے۔
سلمان نصیر کے مطابق ، ٹورنامنٹ کو ختم کرنے کے لیے کئی پلان بنائے ہیں تاکہ ایک پلان پر عمل درآمد رک جائے تو دوسرا پلان تیار ہو۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ابوظبی میں ہم نے کھلاڑیوں پر جرمانے عائد کئے تھے، اس بار بھی سزائیں دینے کے لیے پرعزم ہیں، پروٹوکول سخت ہیں، فوڈ ٹیسٹنگ کے بعد ڈریسنگ روم میں جائے گا کھلاڑیوں کو ہاتھ ملانے کی بھی اجازت نہیں ہوگی، میڈیکل اسٹاف میں 12 لوگ ہر وقت ڈیوٹی دیں گے اور سکیورٹی اسٹاف کیمروں کے ذریعے ہر شخص کی نقل و حرکت کو مانیٹر کرے گا۔