امریکی تاریخ میں پہلی مسلمان خاتون جج نامزد

امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کے روز ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایک بنگلہ دیشی مسلم خاتون کو وفاقی جج نامزد کیا ہے.

امریکی ذرائع ابلاغ سے جاری خبروں کے مطابق یہ ان کی انتظامیہ کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس میں کہ وفاقی عدالتوں کو متنوع شکل دینا ہے۔

نامزد مسلمان جج نصرت جہاں چوہدری امریکن سول لبرٹیز یونین الینائی کی لیگل ڈائریکٹر ہیں اور انہیں صدر بائیڈن نے امریکا کے ڈسٹرکٹ کورٹ برائے ایسٹرن ڈسٹرکٹ آف نیویارک کے لیے نامزد کیا ہے۔

اگر امریکی سینیٹ نے ان کی نامزدگی کی منظوری دیدی تو وہ بطور فیڈرل جج فرائض انجام دینے والی پہلی مسلمان خاتون اور بنگلہ دیشی نژاد امریکن ہوں گی۔

حالیہ مراحل میں آٹھ نامزدگیاں ہوئی ہیں، جو کہ صدر بائیڈن کے ایک برس قبل صدر بننے کے بعد سے تیرہویں نامزدگی ہوگی۔

اس طرح صدر بائیڈن اب تک 83 عدالتی نامزدگیاں کرچکے ہیں اور یہ انکی انتظامیہ کی جانب سے مزید خواتین اور مختلف نسلوں کے لوگوں کو وفاقی عدالتوں میں لگانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ امریکا میں یہ تاریخی اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب پاکستان میں بھی تاریخ میں پہلی بار خاتون کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا گیا ہے۔

اس سے قبل امریکا کی 244 سالہ تاریخ میں پہلی بار پاکستانی نژاد مسلمان زاہد قریشی کو گزشتہ سال جون میں امریکی وفاقی جج کی حیثیت سے منتخب کیا گیا تھا۔

زاہد قریشی پاکستانی تارکین وطن کے بیٹے ہیں۔ وہ نیویارک شہر میں پیدا ہوئے، جب کہ بعد ازاں ان کے اہل خانہ نیو جرسی منتقل ہوگئے، جہاں سے انہوں نے روٹجرز لا اسکول سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے 2001 میں ایک لا فرم میں شمولیت اختیار کی اور 11 ستمبر 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد وہ فوج میں بھرتی بھی ہوئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں