پی سی بی کے اعلیٰ عہدیداروں کی تنخواہوں کی تفصیلات قائمہ کمیٹی میں پیش، کون کتنی تنخواہ لے رہا ہے؟

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے افسران اور اسٹاف کی مراعات اور تنخواہوں کی تفصیلات  قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ میں پیش کردی گئیں جبکہ چیئرمین رمیز راجہ کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار بھی کیا گیا

تفصیلات کے مطابق چیئرمین نواب شیر وسیر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس ہوا جس میں رمیز راجہ نے شرکت نہ کی۔ اجلاس کے شرکاءکا کہنا تھا کہ رمیز راجہ کو اجلاس میں شریک ہونا چاہئے تھا جس پر انہیں بتایا گیا کہ چیئرمین وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ساتھ ملاقات کے باعث کراچی میں ہیں جہاں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی تیاریوں کے حوالے سے ملاقات بہت اہمیت کی حامل تھی۔ 

رپورٹ کے مطابق فزیوتھراپی کے کنسلٹنٹ کی تنخواہ 21 لاکھ 15 ہزار910 روپے ہے جبکہ ڈائریکٹر میڈیا اینڈ کمیونیکیشن کی تنخواہ 13 لاکھ 59 ہزار651 روپے ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس سینٹر محمد ندیم خان کی تنخواہ 13 لاکھ 15 ہزار روپے، ہیڈ انٹرنیشنل پلیئرز ڈویلپمنٹ ثقلین مشتاق کی تنخواہ 12 لاکھ 77 ہزار711 روپے ہے۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر سلمان نصیر کی تنخواہ 12لاکھ 45 ہزار روپے ہے جبکہ چیف فنانشل افسر جاوید مرتضیٰ کی تنخواہ 12 لاکھ 40 ہزار 417 روپے، چیف میڈیکل افسر نجیب اللہ سومرو کی تنخواہ 12 لاکھ 15 ہزار روپے ہے۔

چیئرمین سلیکشن کمیٹی محمد وسیم کی تنخواہ 10 لاکھ روپے، ڈائریکٹر ہیومن ریسورس سرینا آغا کی تنخواہ 8 لاکھ 65 ہزار روپے اور ڈائریکٹرانٹرنیشنل کرکٹ آپریشن ذاکرخان کی تنخواہ 8 لاکھ 44 ہزار 708 روپے ہے۔

ڈائریکٹر سکیورٹی آصف محمود کی تنخوا ساڑھے 6 لاکھ روپے، ایس جی ایم آپریشنز لاجسٹکس اسد مصطفیٰ کی تنخواہ 6 لاکھ 13 ہزار345 روپے ہے جبکہ ایس جی ایم فنانس عتیق رشید کی تنخواہ 6لاکھ روپے ہے۔

چیف ایگزیکٹو آفیسرز محمد عبدالصبور، انورسلیم کاسی، بابرخان، نجیب صادق اور عبداللہ خرم نیازی کی تنخواہ 5، 5 لاکھ روپے ہے۔

کمیٹی چیئرمین نواب شیر وسیر نے کہا کہ سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ محترم ہیں لیکن چیئرمین پی سی بی کو کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہونا چاہئے تھا جبکہ کمیٹی رکن اقبال محمد علی نے کہا کہ پی سی بی کے آڈٹ کے حوالے سے معاملات حل نہیں ہو سکے ، اگر پی سی بی کے آڈٹ معاملات حل نہ ہوئے تو کیس ایف آئی اے کو بھیج دیں گے۔ 

اپنا تبصرہ بھیجیں