مہنگائی کے اس دور میں جہاں غریب گھرانوں کے لیے بچوں کی شادیاں کرنا دشوار ہو گیا ہے تو وہیں شادی پر زیادہ ڈشز اور قیمتی گاڑیاں لاکر دوسرے فریقین پر اپنی دھاک بٹھانے کی روایت بھی بہت تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے۔
شادی بیاہ کی تقریب میں غیر ضروری اخراجات کو کم کرنے کے لیے سوات کے ایک گاؤں کے مکینوں نے ایک منفرد اقدام اٹھایا ہے جس کے تحت گاؤں کی عوام نے متفقہ طور پر بارات لانے والی گاڑیوں کی تعداد کو محدود اور مہمانوں کی تواضع کے طور پر صرف کھجور اور شربت پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انڈیپینڈنٹ اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق سوات کے گاؤں درشخیلہ کی عوام نے متفقہ طور پر بارات میں لائے جانے والی گاڑیوں اور مہمانوں کی تواضع کے لیے شربت کے انتخاب کا فیصلہ کیا ہے اور اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والوں کا نمازہ جنازہ امام نہیں پڑھائیں گے۔
گاؤں درشخیلہ کے باسیوں نے اس فیصلے کو سراہا ہے جبکہ فیصلے کو دیگر علاقوں میں پھیلانے کے لیے مقامی مسجد کی ایک 3 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ فیصلے سے آگاہ رہ سکیں۔