اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر مزید 45 پیسے مہنگا ہو گیا اور قیمت 163 روپے 45 پیسے سے بڑھ کر 163 روپے 90 پیسے ہوگئی ہے۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان کا کہنا ہے کہ تجارتی خسارے نے ڈالر کے مقابلے میں روپے پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا کیونکہ ڈالروں کی طلب بہت زیادہ رہی تاہم اس کے ساتھ ساتھ یہ اطلاعات بھی ڈالر کی قیمت میں اضافے کا سبب بنی کہ پاکستان کو اس سال بیرونی قرضے کی ادائیگی کے لیے 20 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔‘ ان اطلاعات کی وجہ سے درآمد کنند گان کی جانب سے زیادہ ڈالر خریدنے کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیا تاکہ آنے والے دنوں میں ڈالر کی قیمت میں مزید اضافے سے پہلے وہ سستا ڈالر خرید لیں۔
ملک بوستان نے 30 جون 2021 کو ختم ہونے والی تعمیراتی شعبے کے لیے ایمنسٹی سکیم کو بھی روپے کی قدر گرنے کی ایک وجہ قرار دیا۔ اس سکیم کے تحت کافی بڑی تعداد میں ڈالر پاکستان آئے تاہم اس کے اختتام نے ڈالروں کی آمد کو روک دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان آئی ایم ایف سے اس سکیم کی توسیع کے لیے بات کر رہی ہے تاکہ بیرونی ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے اس شعبے میں جو سرمایہ کاری آ رہی تھی اسے جاری رکھا جائے۔ حکومت دسمبر تک اس میں اضافہ چاہتی ہے اگر اس میں توسیع ہو جاتی ہے تو اس سے روپے کی قیمت کو استحکام مل سکتا ہے