خوبصورت نظر آناہر انسان کی چاہت ہے، ہر کوئی خوبصورتی کی دوڑ میں اول آنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔ اس دوڑ میں زیادہ تر خواتین ہی میدان مارتی ہیں لیکن آج کل کے مرد حضرات بھی کسی سے کم نہیں ۔زیادہ تر لڑکیوں کےلئے کہا جاتا ہے کہ انھیں تیار ہونے کے کا موقع چاہیے ہوتا ہے لیکن اگر مردوں کے سیلونز کا جائزہ لیں تو وہاں بھی مردوں کی تعداد خواتین سے کم نہیں۔
بہرحال مرد ہو یا عورت اچھا لگنا سب کا حق ہے لیکن اس حق کا بخوبی استعمال وہی لوگ کر پاتے ہیں جو نت نئے ٹرینڈز اور فیشنز کو موسم کے حساب سے اپناتے ہیں۔کس موسم کے کس محفل میں کیا لباس پہننا ہے کیا میچنگ کرنی ہے ، کس موسم کے حساب سے کونسے رنگ کا انتخاب کرنا وغیرہ وغیرہ۔
پاکستان بالخصوص کراچی میں موسمِ سرما بہت کم عرصے کے لئے آتا ہے لیکن اس موسم میں پہنے جانے والے لباس باقی تمام موسموں پر بھاری پڑتے ہیں۔تو آئیے جانتے ہیں کہ عام طور پر موسمِ سرما میں کون سے ٹرینڈز زیادہ مشہور ہوتے ہیں۔
موسم سرما کے آغاز سے ہی اپنی وارڈروب سے پھیکے اور ہلکے رنگوں والے لباس کو دور کرکے شوخ رنگوں والے لباس کا اضافہ کرلیں۔ مثلاً سرد موسم میں روایتی رنگوں کے بجائے نیلے ،لال یا پیلے رنگوں کے کپڑوں کا انتخاب کریں ایسے رنگ جو آپ کی شخصیت میں خوشگوار تبدیلی کا باعث بنیں۔
موسم سرما کی آمد آمد ہو تو موسم کی وجہ سے خواتین کو موقع ملتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ کپڑے اور اسٹائل ایک ہی وقت میں اپنا لیں۔ اس طرح ایک تو سردی سے بچاؤ ممکن ہوجاتا ہے دوسرا زیادہ سے زیادہ فیشن ایبل لگنے کی کسک بھی مٹ جاتی ہے۔ اگر آپ بھی فیشن ایبل انداز اپنانا چاہتے ہیں تو ڈھیر سارے کپڑوں کو لادنے کے بجائے وقت اور ضرورت کے مطابق موزوں لباس کے انتخاب کا گُر سیکھنے کی کوشش کریں۔ اس طرح آپ کی تیاری فیشن اور ضرورت کے عین مطابق ڈھل جائے گی۔
پہلے پہل ہاتھ سے سوئیٹر بننے کی روایت عام تھی اور تقریباً ہرگھر میں ہاتھ سے ہی سوئیٹر بُنے جاتے تھے‘ اس وقت نہ تو اتنے انداز تھے اور نہ ہی اتنے رنگ موجود تھے۔ آج یہ کام مشینوں کے ذریعے ہونے لگا ہے یہی وجہ ہے کہ اب بہت ہی اچھے معیاری اور مختلف رنگوں اور ڈیزائنوں سے سجے سوئیٹرز اور جیکٹس مل جاتی ہیں۔ کوٹ‘ جرسی‘ واسکٹ‘ اوورکوٹ‘ جیکٹ‘ قمیص‘ ٹی شرٹ نما سوئیٹرز بنانا اور خریدنا اب عام سی بات ہے۔ یہ اتنے رنگوں میں دستیاب ہیں کہ آپ انہیں آسانی سے میچنگ کرکے بھی منتخب کرسکتی ہیں۔
سادہ سوئیٹرز کے علاوہ اب سوئیٹرز اور جیکٹس پر کڑھائی بھی کی جانے لگی ہے اور وہ بھی اتنی خوبصورت کہ پھر آپ سادہ سے سوٹ کے ساتھ ان سوئیٹرز کو پہن کر کسی بھی تقریب میں بھی شرکت کرسکتی ہیں۔ جیکٹ میں بھی خواتین کے لیے بہت اچھی ورائٹی دستیاب ہے۔ خصوصاً کراچی جیسے شہروں میں جہاں موسم کبھی سرد ہوتا ہےا ور کبھی گرم ایسے میں آگے سے کھلنے والے سوئیٹرز اور جیکٹس ہی موزوں رہتی ہیں۔ لیدر جیکٹ یا کوٹ کا انتخاب لازمی نہیں کہ مرد حضرات ہی کریں اور خواتین پیچھے رہ جائیں۔ فل یا ہاف لیدر جیکٹ کا انتخاب پرسنالٹی گرومنگ کے لیے غیر معمولی تصورکیا جاتاہے۔
سردیوں کے موسم میں جینز کے اور موٹے کپڑے کے ٹراؤزر ہمیشہ ان ہوجاتے ہیں‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سردیوں سے بچاتے ہیں اور سوئیٹرز کے ساتھ لمبی قمیضیں اور شلوار سنبھالنا کسی جھنجھٹ سے کم نہیں لگتا۔ ایسے میں خواتین کا اولین انتخاب کھلے اور موٹے ٹراؤزر ہی ہوتے ہیں‘ آج کل بازار ایسے ٹراؤزر سے بھرے پڑے ہیں جن کے پہننے میں کوئی قباحت بھی نہیں‘ بالکل کھلے اور موٹے ہیں۔ عام پہننے والے لباس سے لے کر تقاریب کے لیے فینسی ٹراؤزر بھی موجود ہیں جو کہ فیشن کا حصہ بھی ہیں۔
نیچرل ٹون ٹرینڈز پچھلے کئی سالوں سے ٹرینڈز کا حصہ ہے۔ خوشی کی خبر یہ ہے کہ اس برس بھی نیچرل ٹون ’’ ونٹرٹاپ ٹرینڈز ، میں شامل ہے۔ اس ٹرینڈ کی خاصیت ہے کہ ڈارک اور فیئر ہر اسکن پر سوٹ کرتا ہے۔ نیچرل ٹون ٹرینڈ کو اپنانے کے لیے لائٹ براؤن شیڈز کے ٹرٹل نیک شرٹ، بائلر سوٹ یا پھر لیدر اسکرٹس کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔
شال کا فیشن تو پاکستان میں ایسا رچ بس گیا ہے کہ تقریباً ہر عورت شال کا استعمال کرنے لگی ہے اور ایسا کیوں نہ ہو کہ یہ شالیں ہماری ثقافتی اقدار سے مماثلت رکھتی ہیں۔ سادی شالوں کے ساتھ ساتھ فینسی شالیں بھی دستیاب ہیں اور آج بھی فیشن کا حصہ ہیں تاہم ان کے ڈیزائنوں اور لمبائی چوڑائی میں فرق آتا رہتا ہے۔ اب ہاتھ سے بنی ہوئی شالوں کے ساتھ ساتھ مشین سے بنی ایسی شالیں فیشن کا حصہ ہیں جن میں نقش و نگاری کم سے کم ہوتی ہے اور رنگوں کے استعمال میں بھی احتیاط برتی جارہی ہے۔سویٹر جیکٹ یا شال کے علاوہ اس موسم سرما شرگ کا استعمال بھی آپ کو فیشن ٹرینڈز فالورز میں شامل کرسکتا ہے ۔ فل لانگ پرنٹڈ شرگ سادہ اور پرنٹڈ دونوں قسم کی شرٹ کے ساتھ مقبول ہوتے ہیں۔
پہلے پہل ٹوپیاں اور ہیٹ صرف بچوں کیلئے ہی آتے تھے تاہم اب ٹین ایج خواتین کے ساتھ ساتھ نوجوان خواتین بھی ٹوپیاں سر پر رکھنے لگی ہیں۔ خصوصاً تعلیمی اداروں میں ان کا استعمال زیادہ دیکھا جارہا ہے۔ اونی ٹوپیوں کے ساتھ ساتھ مفلر اور اسکارف بھی استعمال کیے جارہے ہیں۔ خصوصاً ایسے علاقے جہاں مسلسل ہوائیں چلتی ہیں وہاں مفلر اور اسکارف ایک اہم ضرورت بن جاتے ہیں اگر آپ کی جیکٹ یا سوئیٹر رنگ برنگا ہے تو ایک رنگ کا مفلر استعمال کریں اور اگر مفلر رنگ برنگ ہے تو ملٹی کلر یا کنٹراسٹ کرکے سوئیٹر پہنیں کیونکہ آج کل فیشن کا یہی تقاضا ہے۔
اس کے علاوہ ٹائیگر پرنٹ شوز، جیولری کا انتخاب کرکے بھی آپ فیشنسٹا خواتین کی فہرست میں شامل ہوسکتی ہیں۔ آج کل آگے سے نوکیلے جوتے اور کوٹ شوز زیادہ پسند کیے جارہے ہیں۔ بلیک اور براؤن کے ساتھ ساتھ بے بی کلر کے جوتوں کے مختلف ڈیزائنز اب فیشن کا حصہ بن چکے ہیں۔ ان سردیوں میں اگر آپ نے نیلا اور سفید جوتا پہنا تو آپ کے پاؤں فیشن کے عین مطابق ڈھل جائیں گے۔ سردیوں میں ٹراؤزرز کے ساتھ یہ رنگ اور بھی زیادہ بھلا محسوس ہوتا ہے تاہم شلوار قمیص پہننے والی خواتین ان کا استعمال اپنے لباس کو مدنظر رکھ کر ہی کریں تو زیادہ بہتر ہوگا۔
جیولری میں ویسے تو ہوپ ایئرنگ (بڑی یا چھوٹی گول بالیاں) سال بھر ہی ان رہتے ہیں تاہم اس سیزن میں ٹریک سوٹ کے ساتھ گولڈن اور سلور رنگ کے ہوپ ایئرنگ اور یکساں رنگ کےچین نیکلس کا فیشن خاصا مقبول ہوتا ہے ۔موسمِ سرما کے ٹونل آؤٹ فٹ کے ہمراہ منفرد اور سوفٹ کلچ فیشن ٹرینڈز میں خاصا سراہا جاتا ہے۔
اگر مرد حضرات کی بات کریں تومردوں کا فیشن زیادہ سے زیادہ ترقی کر رہا ہے اور کبھی کبھی خواتین کو بھی ان کا فیشن حیران کردیتا ہے۔ بہت سے فیشن شوز میں خاص طور پر صرف مردوں کے موسمِ سرما کے لباس کی نمائش بھی کی جارہی ہے۔فیشن ہاؤسز کی اکثریت اس پر بڑا کام کر رہی ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ وہ وقت آنے والا ہے جب خواتین سے زیادہ مرد حضرات کے فیشن ٹرینڈز کو زیرِ بحث لایا جائے گا۔
سندس رانا، کراچی