پاکستانی 20 ارب ڈالر کرپٹو کرنسی کے مالک ہیں اور اس کی قمیت ملکی ذخائر سے بھی زیادہ ہے۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان نے 2021 میں تقریباً 20 ارب ڈالر کی کرپٹو کرنسی کی قدر ریکارڈ کی جو ملکی وفاقی ذخائر سے زائد ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان 21-2020 میں کرپٹو کرنسی کو اپنانے والا تیسرا بڑا ملک رہا ۔ ہندوستان اور ویتنام پہلے اور دوسرے نمبر رہے۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ رواں سال پاکستان میں کرپٹوکرنسی کی مالیت 711 فیصد بڑھی ہے۔
ایف پی سی سی آئی کا کہنا ہے کہ چھوٹے سرمایہ کاروں کی آمد،بہت زیادہ لیوریج کی دستیابی اور لین دین کی کم لاگت کے باعث کورونا وبا کے دوران بھی کرپٹو کرنسیز کو پذیرائی ملی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستانی سرمایہ کاروں کے ذریعے استعمال ہونے والا سب سے بڑا کرپٹو ایکسچینج بائننس ہے ۔ اس کے علاوہ دیگر مشہور پلیٹ فارمز جیسے کہ لوکل بٹ کوائنز ڈاٹ کام اور بائینوموو دیگرکا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پاکستان میں تقریباً67فیصد سرمایہ کار مرکزی خدمات کا استعمال کرتے ہیں۔ جب کہ صرف 33 فیصد لین دین کے لیے دوسرے پلیٹ فارمز استعمال کرتے ہیں۔
بین الاقوامی ادائیگیوں کے لیے استعمال ہونے والے روایتی ذرائع جیسے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز ان کرنسیوں کی خریداری کے لیے استعمال نہیں کیے جاسکتے۔اس لیے زیادہ تر سرمایہ کار بینک ٹرانسفر کا استعمال کرتے ہیں یا جاز کیش اور ایزی پیسہ جیسے متبادل ذرائع استعمال کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے 2018 میں اعلان کیا تھا کہ بٹ کوائن جیسی ورچوئل کرنسیاں ضمانت یافتہ قانونی حیثیت نہیں رکھتیں۔ ورچوئل کرنسیوں کو تسلیم نہ کیے جانے کے باوجودکرپٹو کرنسیوں میں پاکستانیوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔