جنوبی افريقا سے تعلق رکھنے والے نوبیل انعام یافتہ آرچ بشپ ڈیسمنڈ ٹوٹو 90 سال کی عمر میں کیپ ٹاؤن میں انتقال کرگئے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق آرچ بشپ ڈیسمنڈ ٹوٹو کو نسلی بنیادوں پرامتیاز کے خلاف آواز بلند کرنے کی وجہ سے نہ صرف اپنے ملک بلکہ عالمی سطح پر سراہا جاتا ہے۔
ڈیسمنڈ ٹوٹو 1948 سے 1991 تک جنوبی افریقا میں سیاہ فام اکثریت کے خلاف سفید فام اقلیتی حکومت کی طرف سے نافذ نسلی علیحدگی اور امتیازی سلوک کی پالیسی کو ختم کرنے کی تحریک میں نیلسن منڈیلا کے ساتھی رہے۔
واضح رہے کہ انہیں 1984 میں نسل پرستی کے نظام کے خاتمے کی جدوجہد میں کردار ادا کرنے پر نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔
جنوبی افریقی صدر رامافوسا نے ڈیسمنڈ ٹوٹوکی موت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ‘وہ نسل پرستی کے خلاف سرگرم کارکن اور انسانی حقوق کی عالمی مہم چلانے والے رہنما تھے’۔
دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے بھی ڈیسمنڈ ٹوٹو کی موت پر اظہار تعزیت کی۔
My deepest condolences on the passing of Archbishop Desmond Tutu, Nobel Laureate, close confidant of Nelson Mandela, an icon of anti-apartheid struggle & champion of human rights. His critical role in liberation & national reconciliation are an inspiration for future generations.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 26, 2021
عمران خان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ‘ ڈیسمنڈ ٹوٹوکا آزادی اور قومی مفاہمت میں اہم کردار آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہے’۔
واضح رہے کہ ڈیسمنڈ ٹوٹو 1990 کی دہائی کے آخر میں پروسٹیٹ کینسر کا شکار ہوئے تھے اور حالیہ برسوں میں انہیں علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔