اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے 500 ملین ڈالر تک تجارت بڑھانے پر اتفاق کرلیا، جب کہ ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید النہیان نے دورہ اسرائیل کی دعوت بھی قبول کرلی ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ سے جاری رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور یو اے ای کی دو طرفہ تجارت صرف2021 میں اب تک تقریباً 500 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
یہ اہم پیش رفت پیر 13 دسمبر کو اس وقت دیکھنے میں آئی جب اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ ایک روزہ دورے پر متحدہ عرب امارات پہنچے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ کا خلیج عرب فیڈریشن کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔ وہ پیر 13 دسمبر کو متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی پہنچے تھے، یہ کسی بھی اسرائیلی وزیراعظم کا امارات کا پہلا سرکاری دورہ بھی ہے۔ دورہ عالمی طاقتوں اور علاقائی حریف ایران کے درمیان جوہری پروگرام پر مذاکرات کے پس منظر میں ہوا.
ایران نے ویانا میں بات چیت کے دوران مذاکرات کاروں کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا اور جوہری پروگرام میں تیزی لاتے ہوئے پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ کیا جس کو اسرائیل نے تشویش کی نظر سے دیکھا ہے۔
ابوظبی آمد پر اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے ولی عہد شیخ محمد بن زاید النہیان سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات 4 گھنٹے تک جاری رہی۔ واضح رہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کا دورانیہ تقریبا 2 گھنٹے کا طے ہوا تھا۔ جس کے بعد ملاقات مزید 2 گھنٹے جاری رہی۔
ملاقات میں شیخ محمد بن زاید النہیان نے مشرق وسطیٰ میں استحکام کی امید کا اظہار کرتے ہوئے دونوں قوموں اور خطے کے عوام کے مفادات میں مزید مثبت اقدامات کی طرف تعاون پر مبنی تعلقات آگے بڑھانے پر بات کی۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق دونوں رہنماؤں کی ملاقات کو اسرائیلی حکام نے تاریخی قرار دیا ہے۔
ابو ظہبی سے واپسی پر میڈیا سے گفتگو میں اسرائیلی وزیراعظم نے دورے کو کامیاب اور تاریخی قرار دیا۔ نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ وہ ایک مثبت پیغام کے ساتھ واپس اسرائیل جا رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق یہ ملاقات رہنماؤں کے درمیان دو گھنٹے سے زیادہ کے ون آن ون مذاکرات کے بعد ختم ہوئی۔
مذاکرات میں تجارت اور ماحولیات جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی لیکن اس میں ایران یا فلسطینیوں میں سے کسی کا براہ راست ذکر نہیں کیا گیا۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے ولی عہد ابو ظہبی کو اسرائیل کے دورے کی دعوت بھی دی گئی، جسے انہوں نے قبول کرلیا، تاہم تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے.
واضح رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے گزشتہ سال تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ’ابراہم معاہدے‘ پر دستخط کیے تھے۔ نفتالی بینیت نے چھ ماہ قبل بن یامین نتن یاہو کی مخالفت میں متحد آٹھ جماعتوں کے اتحاد کے سربراہ کے طور پر وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔