اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مائیکرو فنانس بینکوں کے لیے نظرثانی شدہ ضوابط جاری کیے ہیں تاکہ کریڈٹ انفارمیشن رپورٹس حاصل کرنے کی ضرورت کو ہموار کیا جا سکے اور قرض لینے والوں کے لیے دستاویز کے عمل کو آسان بنایا جا سکے۔
اس اقدام کا مقصد معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے اور چھوٹے قرض لینے والوں کے لیے بڑے مواقع پیدا کرنے میں مائیکرو فنانس بینکوں کے کردار کو بڑھانا ہے۔
مرکزی بینک کے اعلامیے کے مطابق اس سے قبل مائیکرو فنانس بینکوں کو قرض دہندگان سے دیگر مالیاتی اداروں سے پہلے سے حاصل کردہ سہولیات کے بارے میں تحریری اعلامیہ حاصل کرنے کی ضرورت تھی، تاہم ضرورت نقل سے بچنے کے لیے یہ شرط واپس لے لی گئی ہے کیونکہ لائسنس یافتہ کمرشل بینک قرض لینے والوں کو جامع سی آئی آر پیش کرسکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کی اقدام کارکردگی میں بہتری لائے گا اور قرض لینے والوں سے دستاویزی ضروریات کو کم کرکے قرض کی منظوری کے عمل کو مزید آسان بنائے گا۔
ہفتہ کو جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مائیکرو فنانس بینکوں کو پہلے 30 ہزار روپے سے زیادہ کی تمام کریڈٹ سہولیات کے لیے اسٹیٹ بینک سے لازمی کریڈٹ رپورٹ حاصل کرنے کی ضرورت تھی۔
چونکہ اب لائسنس یافتہ کمرشل بینک اپنے اراکین کو جامع سی آئی آر پیش کرنے کے قابل ہیں، جو تقریباً تمام بینکوں اور کمپنیوں پر مشتمل ہے، لہذا اسٹیٹ بینک کے الیکٹرانک کریڈٹ انفارمیشن بیورو سے پوچھ گچھ کرنے کی شرط کو واپس لے لیا گیا ہے۔
مزید برآں اسٹیٹ بینک کے الیکٹرانک کریڈٹ انفارمیشن بیورو کو رپورٹ کرنے کے لیے مائیکرو فنانس بینکوں کی ذمہ داری کو کریڈٹ بیورو ایکٹ 2015 کے ساتھ متعلقہ اصطلاحات کو ہم آہنگ کرنے کے علاوہ آسان بنایا گیا ہے۔
کریڈٹ انفارمیشن رپورٹ ماضی کی ادائیگی کی کارکردگی پر ایک رپورٹ ہے جیسا کہ مختلف ممبر بینکوں اور مالیاتی اداروں نے کسی فرد کے بارے میں رپورٹ کیا ہے، یہ فوری ادائیگی کے ساتھ ساتھ پہلے سے طے شدہ ادائیگیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے۔