خیبرپختونخوا حکومت اور اینڈوکرائن سوسائٹی نے ذیابطیس سے بچاؤ کا قومی پروگرام شروع کر دیا۔
محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے تعاون سے ذیابطیس سے بچاؤ کا قومی پروگرام شروع کر دیا ہے جس کے تحت اسکولوں کے نصاب میں صحت کے اسباق شامل کیے جائیں گے جبکہ صوبائی سطح پر ذیابطیس سے بچاؤ کے لیے آگاہی مہمات شروع کی جائیں گی۔
اس سلسلے میں اسپیشل سیکریٹری صحت خیبر پختونخوا ڈاکٹر فاروق جمیل، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ خیبرپختونخواہ ڈاکٹر نیاز محمد اور پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر ابرار احمد نے اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے۔
خیبر پختونخوا حکومت اور پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے مابین مفاہمتی یاداشت پر دستخط پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کی 19ویں سالانہ کانفرنس کے اختتامی روز کیے گئے جس سے ملک بھر سے آئے ہوئے ماہرین امراض ذیابطیس اور اینڈوکرائن ڈیزیز خاص طور پر پروفیسر عبد الباسط، پروفیسرجمال رضا، پروفیسر تسنیم احسن، ڈاکٹر ابرار احمد، ڈاکٹر زمان شیخ، پروفیسر ایچ عامر، وہ ڈاکٹر مسعود جاوید اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ خیبرپختونخواہ ڈاکٹر نیاز محمد کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ اب ہم پانی پت کی لڑائیوں اور بے مقصد جنگوں کی تاریخ پڑھانے کے بجائے اپنے بچوں کو معاشرتی اصلاح کے اسباق پڑھائیں، اب ہم پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے ساتھ مل کر مضبوطی سے بچاؤ کے اسباق قومی نصاب میں شامل کریں گے تاکہ ہم اپنے بچوں کو موٹاپے، ذیابطیس اور دل کی بیماریوں سے بچا سکیں۔
اسپیشل سیکریٹری صحت خیبر پختونخوا ڈاکٹر فاروق جمیل نے کہا کہ خیبر پختونخوا وہ واحد صوبہ ہے جو اس وقت اپنے صوبے کے تمام ذیابطیس کے مریضوں کو مفت انسولین اور دوائیں فراہم کر رہا ہے، خیبرپختونخوا حکومت اگلے سال سے ہر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اسپتال میں ذیابطیس کا کلینک قائم کرنے جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ علاج کے ساتھ ساتھ اب وقت آگیا ہے کہ بچاؤ پر بھی توجہ دی جائے اور اس سلسلے میں پاکستان اینڈوکرائین سوسائٹی کو محکمہ صحت خیبر پختونخوا میں رسائی دی جارہی ہے اور ان کی مدد سے صوبے میں ذیابطیس اور دیگر کمیونیکیبل ڈیزیز جیسے مرض سے بچاؤ کے لئے اقدامات شروع کیے جائیں گے۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر صحت کے وزیر معاشیات بھی ہیں صحت کے شعبے کے لیے بے تحاشہ فنڈز فراہم کر رہے ہیں، ذیابطیس سے بچاؤ کے لیے بھی جتنے فنڈ چاہیے فراہم کریں گے۔
پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا ذیابطیس کا علاج اب ڈاکٹروں کے بس سے باہر ہو چکا ہے اور اس مرض سے نمٹنا اب علاج کے ذریعے ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی دوا ساز اداروں فارم ایوو، گیٹس فارما، سی سی ایل اور سنوفی کے ساتھ مل کر پورے پاکستان میں زیابطیس کے بچاؤ کے پروگرام شروع کر چکی ہے لیکن حکومتی مدد کے بغیر ان پروگرامات کا کامیاب ہونا بہت مشکل ہے۔
انہوں نے اس موقع پر وفاقی اور باقی صوبائی حکومتوں سے بھی درخواست کی کہ وہ آگے آئیں اور پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے ساتھ مل کر ذیابطیس سے بچاؤ کے پروگرامات شروع کریں تاکہ ملک میں اس بڑھتی ہوئی وبا کو روکا جا سکے۔
معروف ماہر امراض ذیابطیس پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد تین کروڑ تیس لاکھ سے زائد ہو چکی ہے جبکہ پاکستان میں ایک کروڑ بچے موٹاپے کا شکار ہیں جو کہ جلد یا بدیر اس مرض سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہو جائیں گے، اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے پانچ سالوں میں پاکستان کا تقریباً ہر فرد ذیابطیس میں مبتلا ہوگا جس کے بعد دنیا ہمیں بیمار قوم کے نام سے پکارا کرے گی۔
انہوں نے خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت کی تعریف کرتے ہوئے ہوئے بتایا کہ صوبہ سندھ بھی جلد اس قومی بچاؤ پروگرام کا حصہ بن جائے گا جبکہ پنجاب اور بلوچستان کے صحت کے محکموں سے بات چیت جاری ہے جس کے بعد ذیابطیس سے بچاؤ کا قومی پروگرام پورے پاکستان میں شروع کر دیا جائے گا۔
دریں اثناء پاکستان اینڈوکرائین سوسائٹی اور فارما و رسالت فورم کے درمیان بھی ایک مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے گئے جس کے تحت دوا ساز ادارے کا ریسرچ فورم ملک میں اینڈوکرائین ڈیزیز خاص طور پر ذیابطیس پر ریسرچ کے لیے نوجوان ڈاکٹروں اور تحقیق کاروں کو فنڈز فراہم کرے گا۔