شرح سود میں غیرمتوقع اضافہ،اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان

کاروباری دن کے پہلے روز بروز پیر کو پاکستان اسٹاک مارکیٹ انڈیکس میں 600 سے زائد پوائنٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد100 انڈیکس 12 بج کر 42 منٹ پر 45 ہزار 824 پوائنٹس کی سطح پر ٹریڈ کررہا تھا۔

کولگیٹ پالمولیو پاکستان لمیٹڈ کمپنی کی شئیر پرائس 94 روپے اضافے کے بعد 2 ہزار 499 روپے تک پہنچ گئی.پاکستان ٹوباکو کمپنی لمیٹڈ کمپنی کے شئیر کی قیمت 56 روپے کی کمی کے بعد 1080 روپے اور لکی سیمنٹ کے شئیر کی قیمت 31 روپے کم ہوکر 737 روپے ہوگئی جبکہ بینکنگ سیکٹر کی شئیر پرائس میں اضافہ دیکھا گیا، یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کے شئیر کی قیمت میں 2 روپے کا اضافہ ہوا اور قیمت 142 روپے ہوگئی، میزان بینک کی شئیر پرائس 4 روپے اضافے کے بعد 154 روپے ہوگئی۔ دیگر بینکوں میں بینک الفلاح، فیصل بینک، عسکری بینک کی حصص کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔

تجزیہ کار رضا جعفری کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 1.50 فیصد اضافہ غیر متوقع تھا جس کے زیر اثر اسٹاک مارکیٹ مندی کا شکار ہے۔ توقع کی جارہی تھی کہ شرح سود میں اضافہ 0.75 فیصد تک ہوگا لیکن ایسا نہ ہوا۔ اسکے علاوہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اگلی مانیٹری پالیسیوں میں شرح سود مزید بڑھائے جانے کا عندیہ دیا گیا ہے جس کے باعث سرمایہ کار محتاط ہوکر شئیرز میں ٹریڈنگ کررہے ہیں۔

رضا جعفری کے مطابق جب شرح سود میں اضافہ ہوتا ہے تو کاروباری افراد کی قرضہ لینے کی استطاعت کم ہوجاتی ہے جس کاروباری سرگرمیان بھی متاثر ہوتی ہیں جس سے منافع اور اسٹاک کی قیمتوں میں کمی ہوجاتی ہے۔

رضا جعفری کا کہنا تھا کہ پیرکے روز آئی ایم ایف کی پاکستان کو قرض پروگرام بحالی کے حوالے سے آنے والی خبر نے اسٹاک کھلنے کے بعد تھوڑا مثبت رجحان دیکھا گیا تاہم جمعہ کو مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا گیا جس میں شرح سود میں 150 بیسسز پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا جس کے زیر اثر مارکیٹ مثبت رجحان برقرار نہ رکھ سکی اور مارکیٹ مسلسل مندی کا شکار ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ مندی کا رجحان 2 یا 3 روز تک برقرار رہے گا بعد ازاں اس میں ریکوری دیکھنے میں آسکتی ہے.

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جمعہ کومانیٹری پالیسی کا اعلان کیا جس میں شرح سود میں 150 بیسز پوائنٹس یعنی 1.5 فیصد کا غیر معمولی اضافہ کردیا، جس سے شرح سود 8.75 فیصد پر پہنچ گئی۔

معاشی ماہرین شرح سود میں یکمشت 1.5 فیصد اضافے کو غیرمتوقع قرار دے رہے ہیں کیونکہ بیشتر ماہرین کا خیال تھا کہ شرح سود میں 0.75 سے ایک فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے.

اسٹیٹ بینک کے مانیٹری پالیسی بیان کے مطابق گزشتہ اجلاس کے بعد مہنگائی کا دباؤ خاصا بڑھ چکا ہے اور عمومی مہنگائی اگست میں 8.4 فیصد سے بڑھ کر ستمبر میں 9 فیصد اور اکتوبر میں 9.2 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جس کا بنیادی سبب توانائی کی لاگت بڑھنا ہے۔

مرکزی بینک کے مطابق مہنگائی کی رفتار کافی بڑھ چکی ہے اور پچھلے 2 ماہ میں اوسط ماہانہ مہنگائی 2 فیصد کی بلند سطح پر رہی اور مکانات کے کرایوں، بغیر سلے کپڑوں، ملبوسات، ادویات، چپل، جوتے اور دیگر اشیاء دیہی اور شہری دونوں سالانہ 6.7 فیصد ہوگئی ہیں۔

مانیٹری پالیسی میں یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اوسط مہنگائی کے 7 تا 9 فیصد کی پیش گوئی کو بھی خطرات لاحق ہیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں