عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ بڑھتی درآمدات پر قابو پانا اتنا آسان نہیں ہے۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس پی پلس کے معاملے پر میں پر اعتماد ہوں، جی ایس پی پلس جاری رہنے کے لیے پرامید ہوں۔
انہوں نے کہا کہ درآمدات میں اضافے کی بڑی وجوہات تین ہیں، درآمدات میں اضافہ پیٹرولیم مصنوعات، فوڈ ایٹمز اور ویکسین کی درآمد شامل ہے۔
مشیر تجارت کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو کیسے قابو میں کریں، لگژری مصنوعات کی درآمد کی حوصلہ شکنی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
عبدالرزاق داؤد نے مزید کہا کہ برآمدات کی پہلی ساماہی کا ہدف تقریباً پورا کیا ، رواں سال کی پہلی ساماہی میں برآمدات کا ہدف 7 ارب ڈالر تھا اور رواں مالی سال کی پہلی ساماہی کے دوران برآمدات 6 ارب 95 ارب ڈالرز رہی ہیں۔
واضح رہے کہ ڈالر کی قدر میں اضافے سے پاکستان پر واجب الادا بیرونی قرضوں کی مالیت میں بھی بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔
سینیٹ میں پیش کی گئی اندرونی و بیرونی قرضوں کی تفصیلات کے مطابق جون 2018 میں ملک کے اندرونی قرضے 16.4 ٹریلین تھےجبکہ اگست 2021 تک اندرونی قرض 26 ہزار ارب روپے سے بڑھ گئے۔
اس کے علاوہ بیرونی قرض میں بھی ساڑھے 6 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔جون 2018 میں بیرونی قرض ساڑھے 8 ہزار ارب روپے تھا جبکہ اگست 2021 تک بیرونی قرض ساڑھے 14 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا تھا۔
قرضوں کی مالیت میں اضافہ پہلے سے خستہ حال ملکی معیشت پر ناقابل برداشت بوجھ ہے۔