کراچی میں اردو بولنے والوں کی تعداد میں کمی، مردم شماری رپورٹ 2017ء

ادارۂ شماریات پاکستان (پی بی ایس) کی جانب سے سنہ 2017ء کی مردم شماری کے حتمی نتائج کے طور پر جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق کراچی میں اردو زبان بولنے والوں کی تعداد میں اگرچہ کمی ہوئی ہے اس کے باوجود یہ ، اب بھی، اردو زبان بولنے والوں کا اکثریتی شہر ہے۔تاہم آبادی میں کمی کی اہم وجہ دیگر زبانیں بولنے والوں کی کراچی میں بڑی تعداد میں آمد ہے۔ جن زبانوں کے بولنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اُن میں پشتو، سندھی اور سرائیکی زبانیں شامل ہیں لیکن یہ تناسب اب بھی کم ہے جس کی وجہ سے کراچی کو اردو بولنے والوں کا شہرقرار دیا جا سکتا ہے۔

’دی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک عالمی شہر ہونے کی حیثیت کراچی مختلف زبانیں بولنے والے لوگوں کا شہرہے جس میں اردو، پنجابی، پشتو، سندھی، بلوچی، سرائیکی،کشمیری، ہندکو اور براہوی بولنے والے شامل ہیں۔اِس کے علاوہ یہاں گجراتی، مارواڑی اور بنگالی زبان بولنے والے بھی آباد ہیں۔

کراچی سندھ اور پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے جس کی کل آبادی 1.6کروڑ افراد پر مشتمل ہے ۔ اگرچہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور تجارتی مرکز کراچی کی مردم شماری کے اعداد و شمار کو لے بعض اسٹیک ہولڈرز سمیت مختلف سیاسی پارٹیاں نتائج کو قبول نہ کرنے کے اعلانات کر چکی ہیں کیونکہ ان کا دعویٰ ہے کہ ان میں ’شہر کی آبادی کو کم ظاہر کیا گیا ہے۔‘اعداد و شمار سے ظاہر ہوتاہے کہ سنہ 1998ء سے اب تک شہر کی آبادی میں 6ملین افراد کا اضافہ ہوا ہے۔

سنہ 2017ء کی مردم شماری رپورٹ کے مطابق اشاعت نے کراچی کے باشندوں کے بارے میں مادری زبان کے حوالے سے بعض اہم نتائج پر روشنی ڈالی ہے۔

فراز مقبول کا انفوگرافک

اردوزبان بولنے والے
سنہ 1981ء 1998ء کے عرصے میں کی گئی مردم شماری سے ظاہر ہوتاہے کہ اردو بولنے والوں کے تناسب میں کمی ہوئی ہے اور یہ سنہ 1998 میں 54.34 فیصد سے گھٹ کر 48.52 فیصد رہ گیا ہے۔سنہ 1998ء سے سنہ 2017ء تک، اس تناسب میں مزید کمی ہوئی ہے اور یہ مزید کم ہوکر 42.30 فیصد رہ گئے ہیں۔

اِس شہر کو اردو بولنے والوں کا شہر تصور کیا جاتا ہےلیکن گزشتہ چار دہائیوں میں اردو بولنے والوں کی آباد ی میں کمی ہوئی ہے جس کی بڑی وجہ امن و امان کی صورتحال اور کاروباری و تعلیمی مقاصد کے لیے دیگر ممالک کی جانب ہجرت ہے۔

سندھی زبان بولنے والے
حالیہ برسوں میں سندھی بولنے والوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔مذکورہ رپورٹ کے مطابق سندھی بولنے والوں کی آبادی میں 10.67 فیصد اضافہ ہوا ہے اور آبادی بڑھ کر 17 لاکھ نفوس ہو گئی ہے جو سنہ 1998ء میں 7 فیصد اور سنہ 1981ء میں محض 6.29فیصد تھی۔

بلوچی زبان بولنے والے
بلوچی بولنے والوں کی آبادی میں کمی ہوئی ہے۔ سنہ 1981ء میں ، شہر میں، بلوچی بولنے والوں کی تعداد 4.39 فیصد تھی جو سنہ 1998ء میں گھٹ کر 4.34 فیصد رہ گئی ۔اِس طرح اس میں 4.04 فیصد کمی ہوئی جبکہ آبادی تقریبا ساڑھے چھ لاکھ تھی۔

سنہ 2017ء کی مردم شماری کے مطابق،بلوچ کیٹگری دو کیٹگریز میں بٹ گئی ہے یعنی بلوچ اور براہوی۔ مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں اس وقت 96,120 براہوی زبان بولنے والے آباد ہیں۔

پشتو زبان بولنے والے
رپورٹ کے مطابق پشتو زبان بولنے والوں کی تعدادتقریباً 24 لاکھ تھی جس میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ سنہ 1988ء میں یہ 11 فیصد تھی۔

کراچی میں ہندکو زبان بولنے والوں کی آبادی 6.79 لاکھ تھی جو شہر کی کل آبادی کا 4.24 فیصد ہے۔

پنجابی زبان بولنے والے
پنجابی زبان بولنے کی آبادی کم ہو کر 10.73 فیصد یعنی تقریبا17 لاکھ رہ گئی ہے جبکہ سنہ 1981ء میں 13 فیصد تھی۔

سرائیکی زبان بولنے والے
سنہ 2017ء کی مردم شماری رپورٹ کے مطابق شہر میں سرائیکی زبان بولنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہواہے جو بڑھ کر تقریباً 8لاکھ نفوس یعنی 4.97 فیصد ہو گئی ہے۔

دیگر زبانیں بولنے والوں کا تناسب بھی تبدیل ہوا ہے اور اُس میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ سنہ 1981ء میں یہ تناسب 12.44 فیصد تھا جو سنہ 1998ءمیں کم ہو کر 12.27 فیصد رہ گیا۔

مذکورہ رپورٹ کے مطابق کشمیری زبان بولنے والوں کی تعداد ، شہر کی کل آبادی کامحض 0.39 فیصد تھی۔

مردم شماری کے مذکورہ اعداد وشمار کے مطابق شہر میں دیگر زبانیں بولنے والوں کی تعداد تقریباً 11لاکھ اور کراچی کی کل آباد ی کا 7.02 فیصد ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں