پاکستان کا ایک ایسا گاؤں جہاں سات سال سے سگریٹ نوشی پر پابندی ہے اور تمام گاؤں والے امام مسجد کی بات مانتے اور اس پر عمل کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ضلع فیصل آباد میں واقع ماموں کانجن کا ایک نواحی گاؤں 493 گ ب میں گزشتہ سات سال سے کسی دکان پر سگریٹ تک فروخت نہیں ہوتے۔
رپورٹس کے مطابق تمام گاؤں والے امام مسجد کی بات مانتے ہیں اور انہی کے کہنے پر یہاں سگریٹ نوشی پر پابندی ہے جبکہ گاؤں کے تمام بوڑھے لوگوں کو اپنے اپنے گھروں میں صرف حقہ پینے کی اجازت دی گئی ہے۔
امام مسجد مولانا محمد امین کے کہنے پرکسی کو شادی بیاہ یا دیگر خوشی کے مواقع پر ڈھول، گانے بجانے اور آتش بازی کی بھی اجازت نہیں ہے جبکہ گاؤں والے جب اپنے بچوں کی شادی کسی دوسرے شہر کرتے ہیں تو پہلے ان کو مذکورہ رسوم نہ کرنے کا بتا دیتے ہیں۔
گاؤں میں ٹی ایم اے کے خاکروب نہیں ہیں اور گاؤں کے نوجوانوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ہلال ویلفیئر سوسائٹی کے نام سے تنظیم بنا رکھی ہے جو تمام سماجی و فلاحی کام بہت اچھے طریقے سے انجام دے رہی ہے۔
لڑائی جھگڑے کے تمام معاملات گاؤں کی مسجد میں بیٹھ کر حل کیے جاتے ہیں اور یہ گاؤں صفائی کے حوالے سے فیصل آباد کا مثالی گاؤں اور صفائی پر انعام بھی حاصل کر چکا ہے۔
دوسری جانب دس ہزارسے زائد کی آبادی کے گاؤں میں صرف ایک مرکزی مسجد ہے جہاں پر تمام لوگ نماز جمعہ اور عیدین کی نمازیں پڑھتے ہیں، باقی نمازیں گاؤں کی دوسری مساجد میں جو گاؤں والوں کے نزدیک ترین ہوتی ہیں وہاں پڑھتے ہیں۔
ایک اور حیران کن بات یہ ہے کہ یہاں اذان صرف مرکزی مسجد میں دی جاتی ہے اور یہ اذان تمام مساجد کے لاؤڈ سپیکر سے سنائی دیتی ہے جبکہ اس گاؤں کے لوگ امام مسجد کی باتوں پر عمل کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہاں پر سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی ہے۔