اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اور شہباز شریف کے بیانیے میں کوئی اختلاف نہیں ہے دونوں کا بیانیہ ایک ہی اور ووٹ کو عزت دینے کا ہے.
25 جولائی کے بعد سے اس بات کا شور وہ لوگ مچا رہے ہیں جو ووٹ چور، آئین شکن اور جھوٹے ہیں، معیشت کی تباہی، کشمیر کے سودے میں صرف ایک شخص ملوث ہے جسکا نام عمران خان ہے، بجلی گیس اور پیٹرول سمیت اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آج ملکی تاریخ میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
چینی اور آٹا کمشن کدھر ہے؟ پی ٹی آئی حکومت کو صرف اپنی اے ٹی ایمز کی فکر ہے عوام کی کوئی فکر نہیں ہے۔ جھوٹی حکومت کا آئی ایم ایف سے معاہدہ معطل ہو چکا ہے، عوام کو نوکریاں اور گھر دینے کے وعدے پر حکومت میں آنے والوں نے پچاس لاکھ لوگوں کو بےروزگار کردیا ہے، شہباز شریف پر الزامات لگانے والے آج ان سے معافیاں مانگ رہے ہیں اور کیس واپس لینے کی منتیں کر رہے ہیں۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان ن لیگ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اس وقت جھوٹے ووٹ چور آئین شکن ٹولہ ملک پر مسلط ہے۔
25 جولائی کے بعد سے یہ شور مچایا جارہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت میں اختلافات پیدا ہو گئے ہیں، حالانکہ نوازشریف اور شہباز شریف کا بیانیہ بالکل واضح اور ایک ہے جو کہ ووٹ کو عزت دو کا ہے۔ یہ پروپگنڈہ وہ لوگ کر رہے ہیں جو خود بہت بڑے ووٹ چور ، جھوٹے اور آئین شکن ہیں جو عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال کر اپنی اے ٹی ایمز کو بھرنے میں مصروف ہیں تاکہ انکی دال روٹی چلتی رہے۔
شہباز شریف پر الزامات لگانے والے اب ان سے معافیاں مانگ رہے ہیں اور کیس واپس لینے کیلئے منتیں کر رہے ہیں تین سال میں سولہ ہزار ارب قرضہ لینے والے بتائیں کہ وہ قرضہ کس کی جیب میں گیا ہے اور براڈشیٹ کو پینتیس ارب دینے پر نیب کیوں خاموش ہے کیا چیئرمین نیب اپنی مدت میں توسیع کی وجہ سے خاموش ہیں، پیٹرول آٹا چینی اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آج ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ اور یہ عدالت میں جا کر کہتے ہیں کہ ہم نے جہانگیر ترین کیخلاف کوئی تحقیقات نہیں کرنی ہیں کیونکہ وہ ہماری اے ٹی ایم ہے۔ کشمیر کے سودے اور ملک کی معیشت کی تباہی میں صرف ایک شخص جسکا نام عمران خان ہے ملوث ہے ۔کشمیرمیں ہونے والے حالیہ انتخابات میں اس قدر دھاندلی ہوئی ہے کہ اسکا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ چھ لاکھ ووٹ لینے والوں کو چھبیس جبکہ چار لاکھ ووٹ لینے والوں کو چھ سیٹیں ملی ہیں۔ بہت جلد جہانگیر ترین کی طرح تنویر الیاس کو بھی سمجھ آ جائے گی۔