کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ نے وراثت میں خواتین کے حق سے متعلق آئینی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے خواتین کو وارثت میں حق نہ دینے والوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ چیف جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس کامران ملاخیل کی جانب سے تحریری فیصلہ جاری کیا گیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ خواتین کو وراثت سے محروم رکھنے یا زبردستی حق سے دستبردار کرانے پر ریونیو آفیسر فوجداری مقدمہ کرانے کا پابند ہو گا اور خواتین سمیت تمام حقداروں کے نام منتقل کیے بغیر وراثت کی تقسیم نہیں کی جاسکتی۔
عدالت نے حکم دیا کہ خواتین کا نام چھپانے یا نکالنے پر وراثت کی تقسیم کا عمل عدالت میں جائے بغیر کالعدم ہو گا اور کسی خاتون کو شادی یا کسی بھی قسم کے تحفے اور رقم کی بنیاد پر جائیداد کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔
محکمہ ریونیو کو وراثت کی سیٹلمنٹ سے قبل اعلانات اور گرلز تعلیمی اداروں میں کتابچے تقسیم کرنے کا حکم دیا گیا جبکہ عدالت نے ڈی جی نادرا کو ریونیو دفاتر میں آن کال ڈیسک قائم کرنے کا حکم دیا۔
نادرا کا ڈیسک محکمہ ریونیو کو محروم کا شجرہ نسب فراہم کرنے کا پابند ہو گا اور ممبر بورڈ آف ریونیو کو ڈی جی نادرا کے ساتھ شجرہ نسب کے بروقت اجراء کے لیے مل کر طریقہ کار طے کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
عدالت نے حق سے متعلق فیصلے کی کاپی متعلقہ محکموں کے علاوہ گرلز اسکول، کالجز اور جامعات میں تقسیم کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
بلوچستان ہائی کورٹ نے تمام سول عدالتوں کو وراثت سے متعلق زیر التوا مقدمات 3 ماہ کے اندر نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آج کے بعد وراثت سے متعلق کسی بھی کیس کا فیصلہ 6 دن میں سنا دیا جائے۔