لاڑکانہ میں کورونا ویکسین لگنے سے گورنمنٹ پائلٹ ہائیر سیکنڈری اسکول کے دو طالب علموں کی حالت غیر ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کی ناتجربہ کار ٹیموں نے مختلف سرکاری اسکولوں کا دورہ کیا جبکہ کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق دسویں جماعت کے دو شاگردوں عبدالقیوم اور عبدالوہاب چانڈیو کے ناک اور بازو میں سے خون بہنے لگا۔ دونوں طالبعلموں کو میڈیا سے چھپا کر طبی امداد کے بعد گھر روانہ کر دیا گیا ہے۔
اساتذہ اور شاگردوں نے اس حوالے سے شکایت کی ہے کہ محکمہ صحت کی ٹیمیں بنا کسی تحقیق اور معلومات لینے کے بچوں کو جانوروں کی طرح ویکسین لگا رہے ہیں۔
واضح رہےکہ اس سے قبل اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا تھا کہ 11 اکتوبر سے تمام تعلیمی ادارے مکمل طور پر کھولے جا رہے ہیں، 30 اکتوبر کے بعد جزوی ویکسی نیشن اور 30 نومبر کے بعد مکمل ویکسی نیشن نہ کرانیوالے افراد پر پابندیاں ہونگی۔
معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا وبا کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں، 6 کروڑ سے زائد افراد کو جزوی یا مکمل ویکسین لگ چکی، کورونا ویکسین میں عمر کی حد 12 سال تک لے گئے ہیں، ملک میں کورونا ویکسی نیشن اچھے طریقے سے جاری ہے، وزارت تعلیم نے ٹیلی اسکول سمیت دیگر اقدامات کیے، کورونا وبا میں بچوں کا تدریسی عمل متاثر ہوا۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہاکہ کورونا ویکسی نیشن محفوظ ہے، عوام سے اپیل ہے کہ بچوں کو بغیر ہچکچاہٹ کورونا ویکسی نیشن کرائیں، کورونا ویکسی نیشن سے متعلق جھوٹی خبروں پر توجہ نہ دیں، ویکسی نیشن کورونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد دے گی۔
ڈاکٹر فیصل نے کہاکہ ممکن ہے ویکسین لگوانے سے وقتی طور پر بچوں کو بخار ہوجائے اور بعض اوقات بچے بے ہوش بھی ہوجاتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ویکسین نقصان دہ ہے، تمام ویکسینز محفوظ ہیں اور حکومت نے بہت سوچ بچار کے بعد انہیں منظور کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ والدین غلط خبروں اور افسانوی باتوں سے بچیں، یہ ویکسین بیماری کا پھیلاؤ روکنے میں سازگار ہے۔
معاون خصوصی برائے صحت نے کہا کہ ویکسین تدریسی عمل کو جاری رکھنے میں مدد کریں گی، ہمارے بچے ہمارے ملک کا مستقبل ہیں اور یہ لازم ہے کہ ہمارے بچے دنیا کے دیگر بچوں کی طرح تعلیم یافتہ ہوں اور ان میں وہ صلاحیتیں ہوں کہ وہ دنیا کے شانہ بشانہ چل سکیں۔