مینارِ پاکستان کے گریٹر اقبال پارک میں دست درازی کا نشانہ بننے والی ٹاک ٹاکر عائشہ اکرم کے الزام پر اس کے ساتھی ریمبو کی گرفتاری کی ویڈیو بنانے پر پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
انچارج انویسٹی گیشن سمیت 4 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
لاہور پولیس کے مطابق مقدمہ الیاس، رمضان، شہباز اور نعیم کے خلاف درج کیا گیا، یہ مقدمہ دفعہ 155 سی کے تحت درج کیا گیا ہے۔
لاہور پولیس نے یہ بھی بتایا ہے کہ تمام نامزد ملزمان کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مینارِ پاکستان پر خاتون سے درندگی کے واقعے میں اس وقت ٹوئسٹ آیا، جب متاثرہ خاتون عائشہ اکرم نے اپنے دوست ریمبو کو سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیا۔
ملزم ریمبو پر موبائل فون سے قابلِ اعتراض ویڈیو چوری کر کے بلیک میل کرنے، مزید ویڈیوز بنانے اور 10 لاکھ روپے بھتہ وصول کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کا کہنا ہے کہ 14 اگست کو ریمبو نے ہی گریٹر اقبال پارک جانے پر مجبور کیا، ریمبو کے دوست پہلے سے وہاں موجود تھے۔
ٹک ٹاکر نے الزام عائد کیا ہے کہ ریمبو نے اسے سیلفیاں بناتے ہوئے رش میں دھکیل دیا، ریمبو کے ساتھیوں نے اسے اچھالنا شروع کر دیا، کپڑے پھاڑ دیئے، زیورات اور نقدی چھین لی۔
دوسری جانب ملزم ریمبو نے الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ہی جانتا ہوں کہ کس طرح عائشہ کو ہجوم سے زندہ لے کر گھر آیا تھا۔