روس میں1917 میں بالشویک انقلاب کی جانب سے رومانوف کی بادشاہت کا تختہ الٹنے کے بعد پہلی شاہی شادی منعقد ہوئی اور اس پرتعیش تقریب میں شرکت کے لیے یورپ پھر سے مختلف شخصیات روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ پہنچیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق رومانوف خاندان سے تعلق رکھنے والے 40 سالہ گرینڈ ڈیوک جارج میخائلو وچ رومانوف اور ان کی 39 سالہ اطالوی منگیتر ربیک ورجینیا بیتارینی کی شادی ماضی کے شاہی دارالحکومت سینٹ پیٹرزبرگ کے سینٹ آئیزک کیتھڈرل میں ہوئی۔
اس آرتھوڈوکس کرسچن تقریب میں شرکت کے سیکڑوں غیر ملکی شخصیات روس کے شہر پہنچیں جن میں لچنسٹائین کے شہزادہ روڈولف اور شہزادی تلسم اور بلغاریہ کے سابق بادشاہ اور ملکہ بھی شامل تھے۔
لگ بھگ 1500مہمانوں کی فہرست میں کئی دیگر نامور شخصیات بھی شامل ہیں جن میں مونارکسٹ اور روسی حکومت سے قریب معروف ارب پتی شخصیت کونسٹینٹائن مالوفییوف اور روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے بھی شرکت کی۔
خیال رہے کہ ربیکا ورجینیا بیتارینی نے گزشتہ سال آرتھوڈوکس کرسچینیٹی اختیار کی تھی۔
ان کے عروسی جوڑے میں روسی سلطنت کا علامتی نشان کنندہ تھا جو سونے کی تاروں اور دھاگے سے بنایا گیا تھا۔
تقریب میں ربیکا ورجینیا بیتارینی نے ہیروں کا تاج بھی پہنا تھا۔
سینٹ پیٹرز برگ سے تعلق رکھنے والی 50 سالہ مقامی خاتون گالینا بابروفا نے شاہی جوڑے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ’ ہمارے لیے شاہی خاندان اور شاہی حکومت اگرچہ ماضی کا حصہ بن چکے ہیں لیکن شاہی خاندان کے کسی شخص کی اس طرح شادی دیکھنا ہمارے لیے دلچسپ ہے’۔
روس میں رومانوف خاندان کی آخری شادی 127 برس قبل نکولس دوم اور الیگزینڈرا کی ہوئی تھی۔
تقریب سے پہلے ڈیوک جارج نے کہا کہ جوڑے نے سینٹ پیٹرز برگ میں شادی کے بندھن میں بندھنے کا انتخاب کیا کیونکہ یہ ملک میں پہلا مقام تھا جہاں 1990 کی دہائی کے اوائل میں یہ خاندان واپس آیا تھا۔
انہوں نے شادی سے قبل سینٹ پیٹرز برگ کی نیوز ویب سائٹ فونٹانکا کو بتایا کہ ‘یہ ہمارے خاندان کے بہت قریب ہے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ سینٹ پیٹرز برگ ‘روس کی تاریخ’ ہے ‘اور رومانوف کی بادشاہت کی تاریخ ‘ ہے۔
جارج میخائلو وچ رومانوف جنہوں نے آکسفورڈ سے تعلیم حاصل کی اور زندگی کا ایک بڑا حصہ فرانس میں گزارا، ان کی ملاقات ربیکا ورجینیا سے برسلز میں ہوئی جہاں وہ یورپی پارلیمنٹ میں کام کرتے تھے۔