بنکوں اور ڈاکخانوں نے سکے لینے کی پالیسی خود ہی تبدیل کر دی

گلگت بلتستان کے علاقے شگر میں‌بینکوں اور ڈاکخانون نے اسٹیٹ بنک کی پالیسی تبدیل کر دی اور بنکوں نے سکے لینے بند کر دیئے.

بنکوں‌کے اس عمل سے دکاندار اور عوام پریشان ہیں.

اسٹیسٹ بینک کی واضح پالیسی کے برخلاف بینکوں نے سکہ لینے سے انکار کرنے لگا ڈاکہ خانہ بھی بینکوں کے نقش قدم پر یوٹیلیٹی بل کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا عوام نے بینکوں کے اعلیٰ حکام سے اس معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا .

تفصیلات کے مطابق ڈا ک خانہ سمیت شگر کے تمام بینکوں نے سکہ لینے کا سلسلہ بند کرکے صارفین کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ​​​​​​​کی واضح پالیسی کے باوجود شگر کی تمام بینکوں نے یہ کہہ کر سکہ لینے سے انکار ی ہے کہ نیشنل بینک ہم سے سکہ نہیں لے رہا تاہم نیشنل بینک شگر کا کہنا ہے کہ جس کا جس بینک میں اکاونٹ ہو وہ اس بات کا پابند ہے کہ سکہ جو یا دیگر نوٹ وہ اکاونٹ میں جمع کرادیں ذرائع کا کہنا ہے اگر سکہ بند ہوگیا ہے تو اسٹیٹ بینک کی جانب سے اس کا باقاعدہ نوٹفیکیشن جاری ہوتا ہے مگر اسٹیٹ بینک کی جانب سے اب تک کسی بھی قسم کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ہے جس کے باعث بینک پابند ہے کہ سکہ لے لیں.

بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ بینک عملے کو سکہ گننا دشوار ہوتا ہے اور نوٹ مشین سے گنا جاتا ہے اس لئے بہانہ کرکے سکہ لینے سے انکار کرکے صارفین کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے ادہر ڈاکخانے کی جانب سے بھی سکہ لینے کا سلسلہ بند کردیا ہے جس کے باعث بجلی بل جمع کرنیوالوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اس حوالے سے رابط کرنے پر نیشنل بینک شگر کے منیجر کا کہنا ہے کہ سکہ نہ لینے کے حوالے سے کوئی حکم نامہ موجود نہیں ہے اس لئے تمام بینکوں کو چائیے کہ وہ سکہ لے لیں ۔

عوام اور دکانداروں نے نیشنل بینک آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام بینکوں کو اس بات کا پابند بنائیں کہ وہ صارفین کو تنگ کرنے کے بجائے سکہ لینے کا سلسلہ دوبارہ شروع کریں تاکہ صارفین کی مشکلات کم ہوسکیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں