پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے انکشاف کیا ہے کہ جمعہ کوای ایس آئی سیکیورٹی کےسربراہ کی کال آئی جس میں انہوں نے بتایا کہ نیوزی لینڈ ٹیم پرحملے کا خدشہ ہے۔
سی ای او پاکستان کرکٹ بورڈ وسیم خان نے ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 48 گھنٹے ہمارے لیے بہت مشکل تھے، ہم کچھ حقائق منظرعام پر لانا چاہتے ہیں۔ رگ ڈکیسن نے بتایا کہ فائیو آئیز نے نیوزی لینڈ کے ڈپٹی وزیراعظم کو بتایا ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم پر حملے کے خدشہ کا اظہار کیا تھا۔
وسیم خان نے کہا کہ پوچھنے کے باوجود ہمیں یا ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں کوتھریٹ کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔ ہم نے سیکیورٹی ایجنسیوں سےرابطہ کیا تو واضح ہوا کہ کوئی تھریٹ نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے 24گھنٹے میں سری لنکا اوربنگلادیش سے رابطہ کیا۔ سری لنکا اوربنگلادیش نے رضامندی ظاہر کی ہے، انگلینڈ نے پاکستان آمد کا فیصلہ آج کرنا ہے، امید ہے وہ پاکستان آئیں گے۔
ساتھ ساتھ اس سے دور رس نتائج مرتبہ ہوں گے، پاکستان میں موجود مہمان ٹیم کے کھلاڑیوں اور سیکیورٹی نمائندگان نے سیکورٹی پر اعتماد کا اظہار کیا۔ جس کے بعد کیوی ٹیم پاکستان آئی۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ کرونا کی عالمی وبا اور کرائسٹ چرچ میں دہشت گردی کے واقعے کے باوجود ہماری ٹیم نیوزی لینڈ گئی اور 14 دن مشکل ترین قرنطینہ کیا۔ وسیم خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سالوں میں انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی کے لیے بہت محنت کی ہے۔
سی ای او پی سی بی کا کہنا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پر یہ معاملہ اٹھائے گا، پاکستان اپنی ہوم سیریز پاکستان میں ہی کھیلے گا۔ دنیا بھر کے کھلاڑیوں اور کمنٹیٹرز نیوزی لینڈ کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔
کیوی ٹیم کے ایسے فیصلے سےہماری ساکھ متاثر ہوئی، افسوس ہے کہ اس یکطرفہ فیصلے سے ہماری ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا۔ میرے خیال میں مذاکرات کرنے چاہیے تھے، اس سے مشترکہ فیصلہ کیا جاتا۔
واضح رہے کہ 17ستمبر کو نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے سیکورٹی خدشات کے پیش نظر میچ سے 2 گھنٹے قبل دورہ پاکستان منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا.