پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ہیپاٹائٹس سے بچاؤ اور اس کیخلاف آگہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ رواں سال عالمی ہیپاٹائٹس ڈے 2021 کا موضوع ہے “ہیپاٹائٹس انتظار نہیں کر سکتے۔” اس دن کے منانے کا مقصد جگر کے اس مہلک مرض سے ہونے والی نقصانات اور اس کے بچاؤ سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق ہر سال 2 لاکھ 40 ہزار افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہو رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں لوگوں کو موت کے منہ میں پہنچانے والی، ٹی بی کے بعد ہیپاٹائٹس دوسری بڑی بیماری ہے۔ دنیا بھر میں 32 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں روزانہ تقریباً 4 ہزار افراد اس مرض کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ سالانہ یہ شرح 14 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے، صرف پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جبکہ روزانہ کی بنیاد پر 300 افراد اس موذی مرض کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں۔ پاکستان میں اس مرض کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ سے زائد مریض موجود ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق ہیپاٹائٹس کے مرض سے بچنے کے لیے احتیاط ہی بہترین طریقہ ہے جس سے آپ خود کو اس موذی مرض سے بچا سکتے ہیں، استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال، گندا پانی، غیر معیاری اور ناقص غذا ہیپاٹائٹس کا سبب بننے والی بڑی وجوہات ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں حکومت کی جانب سے وفاقی اور صوبائی سطح پر ہیپاٹائٹس کی روک تھام اور علاج کے لیے خصوصی پروگرام جاری ہیں تاہم ان کوششوں کو مزید تیز اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
عالمی سطح پر اس مرض کے خاتمے کیلئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے 2030 تک دنیا سے ہیپاٹائٹس کے خاتمے کا اعلان کیا ہے ان کی کوششوں میں بھی شامل ہوکر ہم وطن عزیز سے اس مرض کا مکمل خاتمے کے ساتھ عالمی کوششوں میں شرکت کو یقینی بناسکتے ہیں۔