ہنڈائی نشاط موٹر (پرائیویٹ) لمیٹڈ نے سوناٹا، ایلانٹرا اور ٹکسن ماڈلز کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
کمپنی کی جانب سے گاڑیوں کی قیمتوں میں کم از کم 3 لاکھ 30 ہزار روپے اور زیادہ سے زیادہ 4 لاکھ 50 ہزار روپے کا اضافہ کردیا۔ ہنڈائی کے ڈیلرز کے مطابق نئی قیمتیں 24 جنوری سے نافذ ہوچکی ہیں اور یہ قیمتیں 24 جنوری کو اور اس کے بعد کی گئی تمام جزوی اور مکمل ادائیگی کے آرڈرز پر لاگو ہوں گی۔
کمپنی نے قیمتوں میں اضافے کی وجہ حکومت کے ٹیکسوں میں اضافے کے فیصلے کو بتایا اور اضافی ٹیکسوں کا بوجھ صارفین پر ڈال دیا۔
آٹھویں جنریشن کی سوناٹا لگژری اور سب سے مہنگی سیڈان ہے اور ٹویوٹا کیمری اور ہونڈا ایکارڈ کے زمرے میں آتی ہے۔
ہنڈائی سوناٹا 2.0 ایل کی قیمت میں 3 لاکھ 60 ہزار روپے کا اضافہ دیکھا گیا اور اس کی قیمت 68 لاکھ 50 ہزار روپے ہوچکی ہے۔
سوناٹا ایل 2.5 کی قیمت میں 50 ہزار روپے کا اضافہ ہوا اور اب یہ 77 لاکھ 40 ہزار روپے کی قیمت پر دستیاب ہے۔
ٹکس جی ایل ایس اسپورٹس 3 لاکھ 70 ہزار روپے کے اضافے سے 55 لاکھ 40 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔
ٹکس الٹیمیٹ کی قیمت میں 3 لاکھ 30 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے اور اس کی نئی قیمت 59 لاکھ 90 ہزار روپے ہوچکی ہے۔
ہنڈائی ایلانٹرا 2.0 ایل کی قیمت میں بھی 4 لاکھ روپے کا اضافہ دیکھا گیا اور اب اس کی قیمت 43 لاکھ 90 ہزار روپے ہوگئی.
ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹر سائیکل اسمبلرز (اے پی ایم اے) کے چیئرپرسن محمد صابر شیخ نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے سے کمپنی کی فروخت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ صارفین زیادہ مانگ کی وجہ سے ہنڈائی کاریں خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
تجزیہ کار عبدالغنی میانور نے کہا کہ دیگر بڑی کار ساز کمپنیاں ٹکسن جیسی ایس یو وی گاڑیاں تیار نہیں کرتیں اس لیے زیادہ قیمتوں کی وجہ سے صارفین کا برانڈ کو تبدیل کرنے کا امکان نہیں ہے لیکن گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کے باعث فروخت میں کمی آسکتی ہے کیونکہ لوگ ایسی کمپنی سے گاڑی خریدنا ترجیح دیں گے جو وقت پر کاریں فراہم کرتی ہیں۔
عبدالغنی میانور نے مزید کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اسٹیل، ایلومینیم جیسے خام مال کی قیمتیں اب بھی زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ، شپنگ کی لاگت اب بھی زیادہ ہے کیونکہ برآمد کرنے والے ممالک میں کووڈ-19 کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔
محمد صابر شیخ کا کہنا تھا کہ شپنگ لاگت ستمبر تک زیادہ رہے گی۔ تاہم، سپلائی چین کے مسائل حل ہونے کے بعد چارجز کم ہو جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دسمبر میں فریٹ چارجز کم ہو کر 6 ہزار ڈالر ہوگئے تھے لیکن صنعتوں کی بندش کی وجہ سے ان میں دوبارہ اضافہ ہونا شروع ہوگیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مختلف ممالک کو مزدوروں کی کمی کا سامنا ہے کیونکہ جاپان، چین اور دیگر ممالک میں مزدوری کی لاگت زیادہ ہے۔
مزید برآں چین کو طویل عرصے سے کنٹینرز کی قلت کا سامنا ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کی پابندیوں کی وجہ سے چین کے درآمد کرنے والے ممالک میں پھنس چکے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بڑی کار کمپنیاں جیسے سوزوکی، ہونڈا، ٹویوٹا، کِیا اور ہنڈائی چین، جاپان اور دیگر ممالک سے 70 فیصد پرزہ جات درآمد کرتی ہیں،اگر ڈالر کی قیمت بڑھتی ہے تو کار ساز کمپنیاں دوبارہ گاڑیوں کی قیمتیں بڑھا سکتی ہیں۔
آٹوانڈسٹری کے ذرائع کے مطابق گاریاں بنانے والی کمپنیاں سوناٹا اور ایلانٹرا پر 3 لاکھ روپے تک اون منی چارج کر رہی ہیں اوراس کی زیادہ مانگ کی وجہ سےٹکسن پراون منی 4 لاکھ روپےہے۔ تاہم وہ اس رقم کو2 لاکھ 50 ہزار روپے تک کم کردیں گے۔
اون منی ایک قیمت ہے جو سرمایہ کار ایک ایسے صارف سے لیتا ہے جو فوری طور پر گاڑی خریدنا چاہتا ہے.
پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی اے ایم اے) سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کمپنی نے زیادہ مانگ کی وجہ سے ہنڈائی ٹکسن کے 230 یونٹس فروخت ہوئے، جو ماہانہ بنیاد پر فروخت کو 369 فیصد اضافہ کو ظاہر کرتا ہے۔
تاہم ہنڈائی سوناٹا اور ایلانٹرا کی فروخت ماہانہ بنیادوں پر 47 فیصد اور 7 فیصد کم ہوئی اور دسمبر میں دونوں گاڑیوں کے ویرینٹس کے صرف 397 یونٹس فروخت ہوئے۔
واضح رہے کمپنی نے یکم دسمبر2021 کو قیمتوں میں 2 لاکھ 75 ہزار روپے تک کا اضافہ کیا تھا اور اُس وقت کمپنی نے عالمی مارکیٹ میں کنٹینرز کی قلت کی وجہ سے بڑھتی ہوئی شپمنٹ لاگت کو قیمتوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ قرار دیا تھا.