ووہان انسٹیٹیوٹ آف ویرالوجی کی ماہر خاتون ’شی ژینگ نے کرونا وباء سے متعلق تہلکہ خیز انکشاف کر دیا ۔ دی سن کی رپورٹ کے مطابق ماہر خاتون ’شی ژینگ لی‘ نے کہا ہے کہ اب تک کرونا وباء کی کئی اقسام سامنے آئیں ہیں جن میں کچھ زیادہ اور کچھ کم خطرنا ک ہیں ، دنیا کو اس کی مزید خطرناک ترین اقسام کا سامنا کرنا پڑے گا جو اس سے پہلے کئی گنا زیادہ تباہ کن اور خطرناک ہوں گی۔ انکا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں بھارتی قسم ’’ ڈیلٹا‘ سامنے آئی ہے جس نے دنیا میں تباہی مچا دی ہے تاہم اس سے بھی خطرناک اقسام سامنے آئیں گی جو اتنی تباہی پھیلائیں گی کہ ہو سکتا ہے کہ دنیا پر قیامت برپا کر دے۔
دوسری جانب مشرقی بحیرہ روم کے لیے عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر احمد المنظری نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا کی نئی شکل ڈیلٹا اب سعودی عرب سمیت مشرق وسطی کے 16 ممالک میں موجود ہے۔ کرونا کی یہ شکل زیادہ خطرناک ہے۔ اس کا شکار ہونے والے مریضوں کے اسپتالوں میں داخلے کاتناسب 120 فی صد تک بڑھ جاتا ہے جب کہ اموات کا خطرہ 137 فیصد بڑھ جانے کا خدشہ ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ایک پریس بیان میں انہوں نے کہا کرونا کی ڈیلٹا قسم تیزی سے پھیلنے والی بیماری بن چکی ہے۔ 28 جولائی تک دنیا بھر کے 132 ممالک نے ڈیلٹا سیمتاثر ہوئے تھے جن میں مشرق وسطی کے 16 ممالک بھی شامل ہیں۔ خطے میں ڈیلٹا وائرس اب بھی تیزی سے پھیل رہا ہے اور تیزی سے یہ ایک عالمی وبا کل شکل اختیار کرنے والا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں داخل ہونے کا خطرہ287 گنا بڑھ جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیلٹا اور دیگر تغیرات کے تیزی سے پھیلا کو کنٹرول کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے اور دوسروں کی حفاظت کے لیے مسلمہ حفاظتی تدابیر کو برقرار رکھا جائے۔ یکسین لی جائے اور جسمانی فاصلہ برقرار رکھا جائے، ماسک پہننا ، دھونا ہاتھ ، اور پرہجوم جگہوں سے گریز کرنا۔ تمام سماجی اجتماعات کو ملتوی کرنا ، نیز ویکسینیشن کی کوششوں کو آگے بڑھانا ضروری ہے۔کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کی مشرقی بحیرہ روم میں کوویڈ 19 کے تقریبا 12.8 ملین کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور 2 اگست 2021 تک دولاکھ 38ہزارسے زیادہ اموات ہوئیں۔ گذشتہ ماہ کے دوران انفیکشن اور اموات میں ایران ، عراق ، لبنان ، لیبیا ، مراکش ، پاکستان ، تیونس اور صومالیہ سر فہرست رہے۔المنظری نے نشاندہی کی کہ گزشتہ چار ہفتوں کے دوران علاقائی سطح پر ہر ہفتے اوسطا33600نئے کیسز اور4300اموات رپورٹ کی گئیں جو کہ متاثرین کی تعداد میں 67 فیصد اور اموات کی تعداد میں 24 فیصد اضافے کی نمائندگی کرتی ہیں۔
المنظری نے زور دیا کہ عالمی ادارہ صحت اور سعودی وزارت صحت کے درمیان تعاون وبائی مرض کے آغاز سے جاری ہے اور یہ تعاون ، مستقل اور مسلسل رہا ہے۔ سعودی عرب نے وبا کی روک تھام کے لیے عالمی ادارہ صحت کے وضع کرہ طریقہ کار پر سختی کیساتھ عمل درآمد کیا ہے۔مملکت نے وائرس کی روک تھام کے لیء رائے ، مشورے ، تجربات ، تکنیکی شواہد اور کامیاب تجربات کے تبادلے کو یقینی بنایا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ سعودی کوششوں نے اس سال کے حج سیزن میں کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کیے اور عازمین حج کے لیے کرونا ویکسین لازمی قرار دے کر وبا کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے موثرکوشش کی گئی۔