کویٹہ دھماکوں سے گونج اٹھا، زرغون روڈ پر دھماکے کے بعد سریاب روڈ پر بھی دستی بم حملہ کیا گیا۔
پولیس کے مطابق سریاب روڈ پر مقامی بس ٹرمینل کے قریب ریڑھی پر دستی بم پھینکا گیا جس کے نتیجے میں ریڑھی کا مالک زخمی ہوگیا۔ زخمی کو طبی امداد کیلئے سول اسپتال منتقل کردیا گیا۔
علاوہ ازیں زرغون روڈ پر سرینا ہوٹل کے قریب موٹر سائیکل میں نصب بم پھٹنے سے 2 اہلکار شہید جبکہ 21 افراد زخمی ہوگئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق شہید ہونے والوں میں پولیس اہلکار علی اکبر اور نیاز احمد شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں عبدالواحید، نصرالدین ، نصراللہ ، فدا محمد، امان اللہ ،مختیار احمد ،محمد جان ،علی گل ، شہباز شیخ محمد ولی ،اللہ بخش ، رحمت اللہ ، خادم حسین ، ولی محمد،محمد حمزہ ، اسد اللہ ، غلام حسین ، حمزہ خان ، عبدالباسط، امداد حسین ،فیض محمد شامل ہیں۔بم دھماکے میں شہید اورزخمی ہونے والوں کوسول ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی۔
یاد رہے کہ کوئٹہ میں جناح روڈ کے قریب تنظیم چوک پر سرینا ہوٹل کے سامنے ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور 8 اہلکاروں سمیت 21 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی نے دھماکے میں پولیس اہلکار کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سرینا ہوٹل کے قریب دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا اور ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے،دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا، دہشت گرد بلوچستان کے امن خراب کرنا چاہتے ہیں اور خوف و ہراس پھیلانا چاہتے ہیں،حکومت پرامن بلوچستان کے حالات خراب کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے دھماکے میں ۔پولیس اہلکاروں کی قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کااظہار کیا،انہوں نے لواحقین سے ہمدردی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی، وزیر داخلہ نے کہا کہ امن و امان کیلئے بلوچستان حکومت کو مکمل معاونت فراہم کریں گے، دہشتگردی کے واقعات سے نمٹنے کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گے،دہشتگردی کی بزدلانہ کارروائیاں فورسز کے حوصلے پست نہیں کر سکتیں۔