تیکنیکی مشیر،ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان معظم خان کہتے ہیں کہ سمندر میں یہ جزیرے گہرے پانیوں میں جغرافیائی ردوبدل کی وجہ سے وجود میں آتے ہیں، اس سے قبل 2000 اور2010 میں بھی یہ جزیرہ نمودار ہو چکا ہے،
کنڈ ملیر بلوچستان کے ساحل کے قریب اچانک جزیرہ ابھر آیا،، سمندر کی تہہ سے اچانک ابھرنے والا جزیرہ کافی رقبے پر محیط ہے،، تیکنیکی مشیر،ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان معظم خان کے مطابق اکثر وبیشتر یہ جزیرے ابھرنے کےکچھ عرصے بعد دوبارہ غائب ہوجاتے ہیں
کندملیر کا ساحلی مقام کراچی سے 41 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، اوماڑہ اور کنڈ ملیر کے قریب چھادم کے مقام پرابھرنے والے جزیرے سے میرین لائف کو کوئی زیادہ نقصان نہیں ہےالبتہ یہ ایک اسپیشل جیولوجیکل ایونٹ ہے،، جزیرہ میں لیتھیئم گیس کی موجودگی زیادہ مقدار میں ہے اگر ماچس جلا کر پھینکی جائے تو اگ لگ سکتی ہے
معظم خان کے مطابق 29 نومبر سن 1945 کو کند ملیر کے قریب ایک سونامی (سمندری زلزلہ) ریکارڈ ہوچکا ہے،، 1945 میں جہاں زلزلہ آیا تھا یہ وہاں سے تقریباً 15سے 20 ناٹیکل میل کے فاصلہ پر ہے،