واشنگٹن: امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے افغانستان سے انخلا کی مکمل ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ 31 اگست سے قبل انخلا کا آپریشن طالبان کی من مانی ڈیڈ لائن کی وجہ سے نہیں بلکہ امریکیوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے طے شدہ منصوبہ بندی سے کیا۔
افغانستان سے انخلا مکمل ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس میں قوم سے اپنے پہلے خطاب میں صدر جو بائیڈن نے انخلا کو انتہائی کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ انخلا میں کامیابی ہماری فوج کی بے لوث جرات کی وجہ سے ممکن ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر دوسروں کی خدمت کی، ایسا تاریخ میں کبھی کسی قوم نے ایسا نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف امریکہ نے کیا ہے۔
صدر جوبائیڈن نے کہا کہ اندازہ نہیں تھا کہ اشرف غنی ملک سے فرار ہو جائے گا۔ انہوں ںے کہا کہ امریکہ کی طویل ترین افغان جنگ کا خاتمہ ہوگیا اور افغانستان میں داعش کی کمر توڑ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس بات سے اختلاف کرتا ہوں کہ انخلا بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 11 ستمبر 2001 کو امریکہ پر حملہ کرنے والے اسامہ بن لادن کو ایک دہائی بعد دو مئی 2011 کو انجام تک پہنچا دیا تھا۔
امریکی صدر نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 31 اگست کی ڈیڈ لائن کا مقصد انخلا کے عمل کو محفوظ اور یقینی بنانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 17 روز تک 24 گھنٹے انخلا کا عمل جاری رہا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 20 برسوں کے دوران 30 کروڑ ڈالرز روزانہ خرچ کیے گئے ہیں۔
جوبائیڈن نے کہا کہ سب کچھ بدل چکا ہے اور افغانستان میں تیسری دہائی بھی گزارنا قومی مفاد میں نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے انخلا سول اور فوجی قیادت کا متفقہ فیصلہ تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق امریکی صدر کی طالبان کے ساتھ ڈیل کے بعد صورت حال بدل گئی تھی۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ غیر معینہ مدت کے لیے افغانستان میں نہیں رہ سکتے تھے۔
ہم نیوز کے مطابق اس موقع پر انہوں نے کہا کہ انخلا کے عمل کے دوران داعش کے حملے میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان میں القاعدہ کی کمر توڑ دی ہے تاہم اس خلاف کے خلاف ٹارگٹڈ حملوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہم افغانستان اور دیگر ممالک میں بھی دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے 90 فیصد امریکیوں کو نکال چکے ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ 100 سے 200 امریکی اب بھی افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے خطاب میں واضح طور پر نام لے کر کہا کہ دنیا بدل رہی ہے اور ہمیں روس و چین کی جانب سے نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں ںے دعویٰ کیا کہ روس اور چین چاہتے ہیں کہ امریکہ افغانستان میں الجھا رہے۔
انہوں نے کہا کہ کابل ایئرپورٹ کی سکیورٹی کے لیے اپنے 6 ہزار فوجی بھیجے اور ہم نے 20 برسوں کے دوران افغانستان کے تین لاکھ فوجیوں کو تربیت دی۔
امریکی صدر نے قوم سے خطاب میں کہا کہ ہم غلطیوں سے سبق سیکھیں گے اور ایسے اہداف بنائیں گے جنہیں حاصل کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ طالبان نے کچھ دن قبل واضح طور پر کہا تھا کہ 31 اگست تک امریکہ اپنا انخلا مکمل کرے اور اگر 31 اگست کے بعد بھی امریکی فوجی افغانستان میں موجود رہتے ہیں تو اسے قبضے میں توسیع سمجھا جائے گا اور نتائج کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی 31 اگست تک امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا مکمل ہونے کی امید ظاہر کی تھی اور اپنا انخلا ڈیڈ لائن سے ایک دن قبل ہی کرلیا تھا۔