ڈالر کی اونچی اڑان جاری، تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

کاروباری ہفتے کے اختتام پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 20 پیسے اضافے سے 171.60 روپے جبکہ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 20 پیسے اضافے سے 169.95 روپے کا ہوگیا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

گزشتہ روز چیئرمین فاریکس یسوسی ایشن آف پاکستان ملک بوستان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ڈالر کی کمی ہوگئی ہے اور وہانں پر لوگوں کے پاس کھانے پیںے کی اشیاء خریدنے کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں جس کے باعث ڈالر کی قدر میں کافی حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔

اس لیے افغانستان کی ضرورت کی اشیاء آٹا، چینی، گندم، چاول، تیل اور دیگر پاکستان کے راستے درآمد کی جارہی ہیں، جس کی وجہ سے درآمدات کا بوجھ بڑھ گیا ہے اور اس کا اثر زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور پاکستانی روپے کی قدر گرنے کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کا بھی کہنا تھا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کی بڑی وجہ درآمدات میں اضافہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے لیٹر آف کریڈٹ کھلوانے کے لیے کیش مارجن کی شرح زیادہ سے زیادہ رکھے تاکہ امپورٹرز کم سے کم پر تعیش اشیاء بیرون ملک سے درآمد کرے۔

ظفر پراچہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت کا آئی ایم ایف سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا تو ایسی کوئی وجہ نظر نہیں آتی کے ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ ہو.

اپنا تبصرہ بھیجیں