بیجنگ: چین نے افغانستان میں قیامِ امن اور تعمیرِ نو کے لیے طالبان کو مشروط مدد کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ایسی حکومت کو خوش آمدید کہیں گے جس میں تمام طبقوں کی نمائندگی ہو۔
چائنا نیوز سروس کے مطابق چین کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اگر طالبان شراکت داری پر مبنی حکومت قائم کرتے ہیں اور دہشت گرد جماعتوں سے دوری اختیار کرتے ہیں تو اس صورت میں افغانستان کی تعمیر و ترقی میں بھرپور مدد کریں گے۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وینگ وین بِن نے طالبان پر دہشت جماعتوں سے رابطے منقطع کرنے پر ایک بار پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسی حکومت کو خوش آمدید کہیں گے جس میں تمام طبقوں کی نمائندگی ہو۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ چین کو امید ہے کہ افغانستان میں تمام فریق افغان عوام کی خواہشات اور عالمی برادری کی توقعات کا احترام کریں گے اور سب کے لیے قابل قبول معتدل پالیسیاں بنائیں گے۔
طالبان کی حکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے چینی ترجمان نے مزید کہا کہ حکومت کے اعلان کے بعد ہی اس کا فیصلہ کیا جائے گا اور یہ اس بات پر بھی منحصر ہے کہ حکومت کے خدوخال کیا ہوتے ہیں۔
ادھر قطر میں موجود طالبان کے مذاکراتی وفد کے سربراہ شیر عباس ستاکزئی نے کہا ہے کہ آئندہ 3 روز میں حکومت کا اعلان کردیا جائے گا جس میں خواتین کو بھی نمائندگی دی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کابل ائیرپورٹ پر حالیہ افرا تفری امریکیوں کی بدانتظامی کی وجہ سے ہوئی اور ائیرپورٹ کی بحالی نو کیلئے 3 کروڑ ڈالر کی رقم درکار ہوگی۔
خیال رہے کہ امریکا نے 31 اگست کی ڈیڈلائن سے قبل 30 اگست کی شب افغانستان سے فوجی انخلا مکمل کرلیا تھا اور جاتے جاتے کابل ائیرپورٹ پر موجود طیاروں، ہیلی کاپٹرز اور دیگر سامان کو ناکارہ کردیا تھا تاکہ طالبان انہیں استعمال نہ کرسکیں۔
یہ خبریں بھی سامنے آئی ہیں کہ ماہرین پر مشتمل ٹیم قطر سے کابل ائیرپورٹ پہنچ گئی ہے جو کابل ائیرپورٹ پر فضائی آپریشن کو مکمل طور پر بحال کرنے میں معاونت فراہم کرے گی۔