چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاو لی جیان نے پندرہ تاریخ کو میڈیا بریفنگ میں کہا کہ امریکہ ، کینیڈا ، فرانس ، جرمنی ، جاپان اور دیگر ممالک نے ابھی تک انسانی حقوق کے کوئی قومی منصوبے مرتب نہیں کیے ہیں.ان ممالک کو چاہیے کہ وہ اپنے اپنے ممالک میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کچھ عملی اقدامات کریں۔
اطلاعات کے مطابق جنیوا میں چین کے مستقل نمائندے نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 14 ویں سیشن میں 40 سے زائد ممالک کی جانب سے مشترکہ خطاب کرتے ہوئے تمام ممالک سے پائیدار امن کے حصول اور انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کا مطالبہ کیا۔اس حوالے سے ترجمان نے کہا کہ چین نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے ایک معقول اور دانش مندانہ آواز بلند کی ہے اور انسانی حقوق کے مسائل پر چین کے ذمہ دارانہ پن کا مظاہرہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین کے خیال میں پائیدار امن کے حصول اور انسانی حقوق کو فروغ دینے اور اس کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ عالمی نظام کو بنیادی طور پر اقوام متحدہ کے تحت عالمی قانون کی بنیاد پر قائم کیا جائے اور اس پر اپنی مرضی مسلط نہ کی جائے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت میں چین نے انسانی حقوق کے شعبے میں عالمی شہرت یافتہ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ابھی حال ہی میں چین نے “قومی انسانی حقوق ایکشن پلان (2021-2025) جاری کیا ہے۔ یہ ایک جدید سوشلسٹ ملک کی ہمہ جہت تعمیر کے نئے سفر کے دوران انسانی حقوق کے احترام اور تحفظ کے لیے چین کا واضح روڈ میپ اور انسانی حقوق کی عالمی گورننس میں چین کی شراکت کا مظہر بھی ہے۔